مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3806.
سیدنا خالد بن ولید ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ خیبر میں شریک تھا۔ چنانچہ یہودی (رسول اللہ ﷺ کے پاس) آئے اور شکایت کی کہ لوگ (مسلمان) ان کے باڑوں پر چڑھ دوڑے ہیں (یعنی مال مویشی لوٹ لیے ہیں)۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خبردار! معاہد (ذمی) لوگوں کا مال حلال نہیں سوائے اس کے کہ شرعی اور اصولی حق ہو، تم پر پالتو گدھے، گھوڑے، خچر، کچلیوں والے درندے اور پنجے دار پرندے حرام ہیں۔“
تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم گھوڑے کی بابت دیکھئے: (احادیث 3788۔ اور 3790)
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا خالد بن ولید ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ خیبر میں شریک تھا۔ چنانچہ یہودی (رسول اللہ ﷺ کے پاس) آئے اور شکایت کی کہ لوگ (مسلمان) ان کے باڑوں پر چڑھ دوڑے ہیں (یعنی مال مویشی لوٹ لیے ہیں)۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خبردار! معاہد (ذمی) لوگوں کا مال حلال نہیں سوائے اس کے کہ شرعی اور اصولی حق ہو، تم پر پالتو گدھے، گھوڑے، خچر، کچلیوں والے درندے اور پنجے دار پرندے حرام ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم گھوڑے کی بابت دیکھئے: (احادیث 3788۔ اور 3790)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
خالد بن ولید ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ میں نے خیبر کا غزوہ کیا، تو یہود آ کر شکایت کرنے لگے کہ لوگوں نے ان کے باڑوں کی طرف بہت جلدی کی ہے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خبردار! جو کافر تم سے عہد کر لیں ان کے اموال تمہارے لیے جائز نہیں ہیں سوائے ان کے جو جائز طریقے سے ہوں اور تمہارے لیے گھریلو گدھے، گھوڑے، خچر، ہر دانت والے درندے اور ہر پنجہ والے پرندے حرام ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Khalid ibn al-Walid (RA): I went with the Apostle of Allah (ﷺ) to fight at the battle of Khaybar, and the Jews came and complained that the people had hastened to take their protected property (as a booty), so the Apostle of Allah (ﷺ) said: The property of those who have been given a mules, every fanged beast of prey, and every bird with a talon are forbidden for you.