موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْعِتْقِ (بَابٌ فِي بَيْعِ الْمُدْبِرِ)
حکم : صحیح
3857 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ-: يُقَالُ لَهُ: أَبُو مَذْكُورٍ- أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ: يُقَالُ لَهُ: يَعْقُوبُ- عَنْ دُبُرٍ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >مَنْ يَشْتَرِيهِ؟<، فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: >إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فَقِيرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ, فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَى عِيَالِهِ, فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ, فَعَلَى ذِي قَرَابَتِهِ- أَوْ قَالَ: عَلَى ذِي رَحِمِهِ, فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَهَاهُنَا وَهَاهُنَا<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
باب: مدبر غلام کی فروخت کا مسئلہ
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3857. سیدنا جابر ؓ سے مروی ہے کہ ابومذکور نامی ایک انصاری نے اپنے غلام کے بارے میں کہہ دیا کہ میری موت کے بعد وہ آزاد ہو گا۔ اس غلام کا نام یعقوب تھا اور اس انصاری کا اس کے سوا کوئی اور مال نہ تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اس غلام کو بلوایا اور فرمایا: ”اسے کون خریدتا ہے؟“ تو جناب نعیم بن عبداللہ بن نحام نے اس کو آٹھ سو درہم میں خرید لیا، چنانچہ آپ ﷺ نے یہ رقم ابومذکور کے حوالے کی اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ضرورت مند ہو تو چاہیے کہ (خرچ کرنے کی) اپنے سے ابتداء کرے، اگر کچھ بچ جائے تو اپنے عیال پر خرچ کرے، اگر ان سے بچ رہے تو اپنے قرابت داروں پر خرچ کرے۔“ آپ ﷺ کے الفاظ «على ذي قرابته» تھے یا «على ذي رحمه» اور اگر بچ رہے تو ادھر ادھر خرچ کر دے۔“