Abu-Daud:
Medicine (Kitab Al-Tibb)
(Chapter: How Ruqyah is to be used)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3890.
سیدنا انس ؓ نے جناب ثابت بنانی سے کہا کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کا (سکھایا ہوا) دم نہ کروں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ تو انہوں نے کہا: «للَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا» ”اے اللہ! لوگوں کے پالنے والے! دکھوں کے دور کرنے والے ! شفاء عنایت فرما، تو ہی شافی ہے، تیرے سوا کوئی شفاء نہیں دے سکتا، اسے شفاء دے ایسی شفاء جو کوئی بیماری نہ رہنے دے۔“
الطب کی تعریف: لغت میں طب کے معنی ذہنی وجسمانی علاج اور دوا دارو کے ہیں۔
اللہ تعالی نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا ہے۔اسے تمام مخلوقات سے اشرف بنا کرتمام مخلوقات کو اس کے تا بع فرمان بنا دیا ہے۔ انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اپنی عبادت قرار دیا ہے۔ اللہ تعا لی کی عبادت میں ہمہ وقت مصروف رہنے کے لیئےصحت و تندرستی کی اشدضرورت تھی لہذاپروردگارِ عالم نے بے شمار نعمتیں پیدا کیں حلال اور مفید اشیاء کو کھانے کی اجازت دے کر مضرِصحت ،مضرِعقل، مضرِعزت وآبرواشیاء سے منع کردیا۔البتہ پھر بھی اگر اللہ ےتعالی کی مشیت سے بیماری آجائےتو اس کا علاج کرنا مشروع ہے۔ اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ ‘جیسا کہ فرمان نبوی ﷺ ہے [مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً](صحيح البخارى ،الطب،باب ما انزل الله داء....حديث:5678)’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کی شفا )علاج اور دوا) نازل کی ہے۔‘‘ بیماری کے موافق دوا استعمال اللہ تعالیٰ کی مشیت سے سفا کا باعث بنتا ہے ‘لہذا ہر شخص کو صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے : 1 صحت کی حفاظت2 مضر صحت چیزوں سے بچاؤ3 فاسد مادوں کا اخراج ۔
ان تین چیزوں کو طب اسلامی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ان کا ذکر قرآن مجید میں بھی اشارتاً موجود ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ)(البقرہ :185)’’جو شخص بیمار ہو یا مسافر ہو تو وہ (روزوں کی) گنتی دیگر ایام میں پوری کر لے‘‘
چونکہ بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے بڑھنے کا خدشہ تھا نیز سفر چونکہ تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرہ کا سبب تھا لہذا ان دو حالتو ں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی تا کہ انسانی صحت کی حفاظت ممکن بنائی جا سکے۔
دوسرے مقام پر ارشاد ہے (وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ) (النساء:29)’’تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کر و‘‘ اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیممّ کی مشروعیت کا ستنباط کیا گیا ہے ‘چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال مضر صحت ہو سکتا تھا اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے ۔
تیسرے مقام پر ارشاد ہے (أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ)(البقرہ:196)’’یا (محرم کے) سر میں تکلیف ہو تو وہ فدیہ دے(اور سرمنڈ والے۔‘‘)اب اس آیت میں محرم شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دے دی گئی تا کہ فاسدوں سے نجات حاصل ہو سکے جو کہ صحت کے لیے مضر ہیں اس طرح سے شریعت نے انسانی صحت کا مکمل خیال رکھا ہے ۔
٭طب نبویﷺ کے چند لاجواب علاج :طب نبوی میں ایسے نادر اور بے مثال علاج موجود ہیں جو متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہیں۔
1 زمزم :ارشاد نبویﷺ ہے[مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ](سنن ابن ماجہ ‘المناسک ‘باب الشرب من زمزم‘حدیث :3062)’’زمزم کو جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے ۔‘‘
بے شمار لوگ اس نسخے سے موذی امراض سے نجات پا چکے ہیں ۔
2شہد :ارشاد باری تعالیٰ ہے (يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ)(النحل:69)’’ان کے پیٹ سے مشروب نکلتا ہے ‘جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے ۔‘‘
3کلونجی:رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے [فِي الحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ] ( صحیح البخاری‘الطب ‘باب الحبۃ السواداء حدیث :5688)’’سیاہ دانے (کلونجی) میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفا ہے۔‘‘
سیدنا انس ؓ نے جناب ثابت بنانی سے کہا کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کا (سکھایا ہوا) دم نہ کروں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ تو انہوں نے کہا: «للَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا» ”اے اللہ! لوگوں کے پالنے والے! دکھوں کے دور کرنے والے ! شفاء عنایت فرما، تو ہی شافی ہے، تیرے سوا کوئی شفاء نہیں دے سکتا، اسے شفاء دے ایسی شفاء جو کوئی بیماری نہ رہنے دے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ انس ؓ نے ثابت سے کہا: کیا میں تم پر دم نہ کروں جو رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں ضرور کیجئے، تو انس ؓ نے کہا: «للَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَأْسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ اشْفِهِ شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا» ”اے اللہ ! لوگوں کے رب! بیماری کو دور فرمانے والے شفاء دے تو ہی شفاء دینے والا ہے نہیں کوئی شفاء دینے والا سوائے تیرے تو اسے ایسی شفاء دے جو بیماری کو باقی نہ رہنے دے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas said to Thabit: Should I not use the spell of the Messenger of Allah (ﷺ) for you? He said: Yes. He then said : O Allah, Lord of men, Remover of the harm, heal, Thou art the healer. There is no healer but Thou; given him a remedy which leaves no disease behind.