Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Saliva Falling On A Garment)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
390.
حمید نے، سیدنا انس ؓ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کیا۔
تشریح:
(1) انسا ن کا تھوک پاک ہے۔ اسی طرح بلغمی مادہ ناک کی آلائش بھی پاک ہے۔ لیکن کپڑے پر ظاہر لگی نظر آتی ہوتو بری لگتی ہے۔ اس لیے نظافت کےطور پر صاف کرلینی چاہیے۔ حالت نماز میں تھوکنے کی ضرورت محسوس ہو یا ناک صاف کرنے کی ضرورت ہوتو اس کا مسنون طریقہ یہ ہےکہ انسان اپنے کپڑے (رومال وغیرہ) میں تھوگ کراس کپڑے کومسل دے۔ تھوک اور بلغم وغیرہ کومنہ کے اندر ہی اندر رکھ کر نماز ختم ہونے کا انتظار نہ کرتا رہے کہ اس طرح نماز کےخشوع خضوع میں خلل واقع ہوتا ہے۔ واللہ أعلم.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
حمید نے، سیدنا انس ؓ سے انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اسی کے مثل روایت کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) انسا ن کا تھوک پاک ہے۔ اسی طرح بلغمی مادہ ناک کی آلائش بھی پاک ہے۔ لیکن کپڑے پر ظاہر لگی نظر آتی ہوتو بری لگتی ہے۔ اس لیے نظافت کےطور پر صاف کرلینی چاہیے۔ حالت نماز میں تھوکنے کی ضرورت محسوس ہو یا ناک صاف کرنے کی ضرورت ہوتو اس کا مسنون طریقہ یہ ہےکہ انسان اپنے کپڑے (رومال وغیرہ) میں تھوگ کراس کپڑے کومسل دے۔ تھوک اور بلغم وغیرہ کومنہ کے اندر ہی اندر رکھ کر نماز ختم ہونے کا انتظار نہ کرتا رہے کہ اس طرح نماز کےخشوع خضوع میں خلل واقع ہوتا ہے۔ واللہ أعلم.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ نے اسی طرح نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
A similar tradition has also been narrated by Anas from the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) through a different chain of narrators.