Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Order Of The Companions In Respect Of Merit)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4627.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ہم سیدنا ابوبکر ؓ کے برابر کسی کو نہ کرتے تھے۔ پھر ان کے بعد سیدنا عمر ؓ اور ان کے بعد سیدنا عثمان ؓ (کا درجہ سمجھتے تھے) پھر نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں کوئی تفضیل نہ سمجھتے تھے۔ (بلکہ سب کو مساوی سمجھتے تھے)۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ہم سیدنا ابوبکر ؓ کے برابر کسی کو نہ کرتے تھے۔ پھر ان کے بعد سیدنا عمر ؓ اور ان کے بعد سیدنا عثمان ؓ (کا درجہ سمجھتے تھے) پھر نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں کوئی تفضیل نہ سمجھتے تھے۔ (بلکہ سب کو مساوی سمجھتے تھے)۔
حدیث حاشیہ:
-
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں کہا کرتے تھے: ہم ابوبکر ؓ کے برابر کسی کو نہیں جانتے، پھر عمر ؓ کے، پھر عثمان ؓ کے، پھر نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کو چھوڑ دیتے، ان میں کسی کو کسی پر فضیلت نہیں دیتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Umar said: We used to say in the times of the Prophet (ﷺ): We do not compare anyone with Abu Bakr. ’Umar came next and then ‘Uthman. We then would leave (rest of) the companions of the Prophet (ﷺ) without treating any as superior to other.