Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Order Of The Companions In Respect Of Merit)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4631.
جناب سفیان ثوری کہا کرتے تھے کہ خلفاء پانچ ہیں، یعنی ابوبکر ؓ، عمر ؓ ، عثمان ؓ، علی ؓ اور عمر بن عبدالعزیز ؓ۔
تشریح:
روایت اگرچہ ضعیف ہے۔ تاہم عمومی رائے یہی ہے کہ منہاج النبوۃ پر صحیح معنوں میں قائم خلفاء یہ پانچ تھے، دیگرخلافتوں میں کچھ نہ کچھ انحراف آگیا تھا۔ چنانچہ یہ واقعہ خلفائے اربعہ کے علاوہ عمر بن عبد العزیزؒ جو تابعی تھے، لیکن اہل سنت والجماعۃ عمومی طور پر ان کو بھی خلیفہ راشد سمجھتی تھی، کیونکہ سلیمان بن ملک کی طرف سے نامزدگی کو انہوں نے قبول نہ کیا اور لوگوں کو اپنی شوری کے ذریعے سے اپنا حکمران منتخب کرنے کا اختیار دیا۔ لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو منتخب کرنے کا اختیار دیا، لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو امیر المومنین منتخب کیا۔ پھر انہوں نے دیگر خلفائے راشدین کی طرح معاملات حکومت بالکل قرآن وسنت کے مطابق چلائے اس لیے وہ بھی بجا طور پر خلیفہ راشد ہیں۔ حضرت حسن بصریؒ سات مہینے تک خلیفہ رہے۔ ان کا یہ دور پہلی خلافت راشدہ کا حصہ ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
جناب سفیان ثوری کہا کرتے تھے کہ خلفاء پانچ ہیں، یعنی ابوبکر ؓ، عمر ؓ ، عثمان ؓ، علی ؓ اور عمر بن عبدالعزیز ؓ۔
حدیث حاشیہ:
روایت اگرچہ ضعیف ہے۔ تاہم عمومی رائے یہی ہے کہ منہاج النبوۃ پر صحیح معنوں میں قائم خلفاء یہ پانچ تھے، دیگرخلافتوں میں کچھ نہ کچھ انحراف آگیا تھا۔ چنانچہ یہ واقعہ خلفائے اربعہ کے علاوہ عمر بن عبد العزیزؒ جو تابعی تھے، لیکن اہل سنت والجماعۃ عمومی طور پر ان کو بھی خلیفہ راشد سمجھتی تھی، کیونکہ سلیمان بن ملک کی طرف سے نامزدگی کو انہوں نے قبول نہ کیا اور لوگوں کو اپنی شوری کے ذریعے سے اپنا حکمران منتخب کرنے کا اختیار دیا۔ لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو منتخب کرنے کا اختیار دیا، لوگوں نے اپنی مرضی سے انہی کو امیر المومنین منتخب کیا۔ پھر انہوں نے دیگر خلفائے راشدین کی طرح معاملات حکومت بالکل قرآن وسنت کے مطابق چلائے اس لیے وہ بھی بجا طور پر خلیفہ راشد ہیں۔ حضرت حسن بصریؒ سات مہینے تک خلیفہ رہے۔ ان کا یہ دور پہلی خلافت راشدہ کا حصہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سفیان ثوری کہا کرتے تھے خلفاء پانچ ہیں: ابوبکر ؓ، عمر ؓ، عثمان ؓ، علی ؓ اور عمر بن عبدالعزیز۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sufyan al-Thawri said: The Caliphs are five: Abu Bakr, ‘Umar, ‘Uthman, ‘All and ‘Umar b. ‘Abd al-Aziz.