Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Caliphs)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4651.
سیدنا انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ اللہ کے نبی ﷺ احد پہاڑ پر چڑھے تو سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان ؓ بھی آپ ﷺ کے پیچھے چلے گئے، پس پہاڑ نے حرکت کی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس پر اپنا پاؤں مارا اور فرمایا: ”احد! ٹھہر جا! (تیرے اوپر) ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ اللہ کے نبی ﷺ احد پہاڑ پر چڑھے تو سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان ؓ بھی آپ ﷺ کے پیچھے چلے گئے، پس پہاڑ نے حرکت کی۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس پر اپنا پاؤں مارا اور فرمایا: ”احد! ٹھہر جا! (تیرے اوپر) ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ احد پہاڑ پر چڑھے پھر آپ کے پیچھے ابوبکر، عمر، عثمان ؓ بھی چڑھے، تو وہ ان کے ساتھ ہلنے لگا، نبی اکرم ﷺ نے اسے اپنے پاؤں سے مارا اور فرمایا: ”ٹھہر جا اے احد! (تیرے اوپر) ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: تیرے اوپر ایک نبی یعنی خود نبی اکرم ﷺ، ایک صدیق یعنی ابوبکر، اور دو شہید یعنی عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم ہیں، یہ تیرے لیے باعث فخر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas b. malik said: The prophet of Allah (ﷺ) ascended Uhud, and Abu Bakr, ’Umar and 'Uthman followed him. It began to shake with them. The prophet of Allah (ﷺ) struck it with his foot and said: Be still, for only a prophet, an ever-truthful and two martyrs are on you.