باب: انبیائے کرام علیہم السلام میں فضیلت دینے کا مسئلہ
)
Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: Making Distinction Between The Prophets)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4669.
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”کسی بندے کو لائق نہیں کہ وہ یوں کہے کہ میں (محمد ﷺ) سیدنا یونس بن متی ؑ سے بہتر ہوں۔
تشریح:
کسی بندے کو لائق نہیں ان الفاظ سے سمجھا جا سکتا ہے کہ نبی ؐ کے علاوہ کسی اور کو اس طرح کہنا جائز نہیں اور اگر نبی ؐ خود بھی اس میں شامل ہوں، جیسے کہ درج ذیل روایت میں ہے تو اس میں آپ کی ازحد تواضع کا اظہار ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
تمہید باب
انبیائے کرام ﷺ کو ایک دوسرے پر فضیلت دینے سے بھی امت میں افتراق کا فتنہ پیدا ہونا ممکن ہے ۔ ایک کسی نبی کو افضل کہے گا تو دوسرا کسی اور کو ۔ جس نبی کو کسی نے مفضول قرار دیا ہو گا اس کے ماننے والے خواہ مخواہ دوسرے ابنیاء کے بارے میں نارواباتیں کریں گے یہ سارا واقعہ فتنہ انگیز ہے ،اس لئے نبی اکرم ؐ نے کسی بنی کو دوسرے فضیلت دینے کا سلسلہ ہی بند کر دیا ۔
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”کسی بندے کو لائق نہیں کہ وہ یوں کہے کہ میں (محمد ﷺ) سیدنا یونس بن متی ؑ سے بہتر ہوں۔
حدیث حاشیہ:
کسی بندے کو لائق نہیں ان الفاظ سے سمجھا جا سکتا ہے کہ نبی ؐ کے علاوہ کسی اور کو اس طرح کہنا جائز نہیں اور اگر نبی ؐ خود بھی اس میں شامل ہوں، جیسے کہ درج ذیل روایت میں ہے تو اس میں آپ کی ازحد تواضع کا اظہار ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”کسی بندے کے لیے درست نہیں کہ وہ کہے کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس میں اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ کوئی شخص اپنے کو یونس علیہ السلام سے افضل کہے، کیونکہ غیر نبی کبھی کسی بھی نبی سے افضل نہیں ہو سکتا، یا یہ کہ یونس علیہ السلام پر نبی اکرم ﷺ کو فضیلت دے، اس صورت میں آپ کا یہ فرمانا بطور تواضع ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Abbas reported the Prophet (May peace be upon him) as saying : It is not fitting for a servent to say that I (The Prophet) is better than Jonah son of Matta.