قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَدَبِ (بَابٌ فِي الرِّفْقِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

4808 .   حَدَّثَنَا عُثْمَانُ, وَأَبُو بَكْرٍ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ, وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ, قَالُوا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ, قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْبَدَاوَةِ, فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو إِلَى هَذِهِ التِّلَاعِ، وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ لِي: >يَا عَائِشَةُ! ارْفُقِي, فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ<. قَالَ ابْنُ الصَّبَّاحِ فِي حَدِيثِهِ مُحَرَّمَةٌ- يَعْنِي: لَمْ تُرْكَبْ-.

سنن ابو داؤد:

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: نرم خوئی کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4808.   جناب مقدام بن شریح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا کہ جنگل میں جانا کیسا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ ان ٹیلوں کی طرف نکل جایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے ایک بار ارادہ کیا کہ جنگل میں جائیں تو آپ ﷺ نے میرے پاس صدقہ کی اونٹوں میں سے ایک اونٹنی بھیجی جس پر ابھی سواری نہیں ہوئی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”عائشہ! نرمی اختیار کیا کرو، بلاشبہ نرمی جس چیز میں بھی ہو وہ اسے مزین اور خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے نکال لی جائے اسے بدصورت اور بھدا بنا دیتی ہے۔“ ابن صباح نے اپنی حدیث میں واضح کیا کہ «محرمة» سے مراد ایسی اونٹنی ہے جس پر باقاعدہ سواری نہ ہوئی ہو۔