Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding dreams)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5018.
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔“
تشریح:
1۔ صاحب ایمان کی یہ فضیلت ہے۔ کہ اس کے خواب بالعموم سچے ہوتے ہیں۔ مومن کے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہنے کی ایک توجیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہﷺ کا دور نبوت تیئس سال کا ہے اور ان میں پہلے چھ ماہ تک آپ کو محض خواب آیا کرتے تھے۔ جو اس قدر سچے اور حقیقت ہوتے تھے، جیسے رات کے اندھیرے کے بعد صبح صادق کا طلوع ہونا۔تو یہ چھ ماہ تیئس سال کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ تو اسی نسبت سے مومن کے خواب کے متعلق یہ کہا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔ 2۔ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ اس کے خواب سچے ہوا کریں تو اسے چاہیے کہ اپنے ایمان وعمل کو خالص بنانے میں محنت کرے۔ اور ہمیشہ سچ بولنے کو اپنا معمول بنائے۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا عبادہ بن صامت ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ صاحب ایمان کی یہ فضیلت ہے۔ کہ اس کے خواب بالعموم سچے ہوتے ہیں۔ مومن کے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ کہنے کی ایک توجیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ رسول اللہﷺ کا دور نبوت تیئس سال کا ہے اور ان میں پہلے چھ ماہ تک آپ کو محض خواب آیا کرتے تھے۔ جو اس قدر سچے اور حقیقت ہوتے تھے، جیسے رات کے اندھیرے کے بعد صبح صادق کا طلوع ہونا۔تو یہ چھ ماہ تیئس سال کا چھیالیسواں حصہ ہے۔ تو اسی نسبت سے مومن کے خواب کے متعلق یہ کہا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔ 2۔ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ اس کے خواب سچے ہوا کریں تو اسے چاہیے کہ اپنے ایمان وعمل کو خالص بنانے میں محنت کرے۔ اور ہمیشہ سچ بولنے کو اپنا معمول بنائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس کا ایک مفہوم یہ ہے کہ مومن کا خواب صحیح اور سچ ہوتا ہے اور دوسرا مفہوم یہ ہے کہ آپ کی نبوت کی کامل مدت کل تیئس سال ہے اس میں سے شروع کے چھ مہینے جو مکہ کا ابتدائی دور ہے، اس میں آپ کے پاس وحی (بحالت خواب نازل ہوتی تھی اور یہ مدت کل نبوی مدت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے گویا سچا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: When the time draws near, a believer’s vision can hardly be false. The truer one of them is in his speech, the truer he is in his vision. Visions are of three types: Good visions are glad tidings from Allah, a terrifying vision caused by the devil, and the ideas which come from within a man. So when one sees anything he dislikes, he should get up and pray, and should not tell it to the people. He said: I like a fetter and dislike a shackle on the neck; a fetter indicates being firmly established in religion. Abu Dawud said: “when the time draws near” means that when the day and night are equal.