Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Urinating In Standing Water)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
70.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے اور نہ جنابت سے اس میں نہائے۔‘‘
تشریح:
فوائد ومسائل: 1۔ حوض اور تالاب کے پانی کو پاک صاف رکھنا از حد ضروری ہے، کیونکہ یہ عوام الناس کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے۔ 2۔ مستعمل پانی اگرچہ پاک رہتا ہے مگر گندا تو ضرور ہو جاتا ہے۔ نہانے کی ضرورت ہو تو الگ ہو کر نہانا چاہیے۔ لوگ اس میں اگر پیشاب کرنا شروع کر دیں تو یقیناً ناپاک ہو جائے گا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وصححه ابن حبان (1254) ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى عن محمد بن عجلان قال: سمعت أبي يحدث. وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح ؛ إلا اْن مسلماً روى لابن عجلان متابعة. والحديث أخرجه أحمد (2/433) : ثنا يحيى... به. وقد تابعه أبو خالد الأحمر عن ابن عجلان... به دون الجملة الأخرى: أخرجه ابن ماجه (1/143) . وخالفهما حيوة بن شُرثح فقال: سمعت ابن عجلان يحدث عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة: أخًرجه الطحاوي من طريق أبي زرعة وهب الله بن راشد عنه. وأبو زرعة هذا؛ فيه ضعف، فلا يحتج به. لكن رواه البيهقي (1/238) من طريق أخرى عن ابن عجلان... به. فالظاهر أن لابن عجلان فيه شيخين.
وللحديث عن أبي هريرة طرق كثيرة بالشطر الأول فقط؛ وقد سبق ذكر أكثرها. أما الشظر الآخر؛ فقد رواه أبو السائب- مولى هشام بن زهرة- عن أبي هريرة مرفوعاً بلفظ: لا يغتسل أحدكم في الماء الدائم وهو جنب ؛ فقال: كيف يفعل يا أبا هريرة؟! قال: يتناوله تناولاً: أخرجه مسلم وغيره ممن قرن فيه فيما سبق. وأخرجه ابن ماجه (1/215) ، والدارقطني أيضا (19) ، وقال: إسناد صحيح . فهذا شاهد قوي لحديث ابن عجلان. أبي وقد رواه بنحوه إدريس بن يحيى قال: ثنا عبد الله بن عياش عن الأعرج عن هريرة مرفوعاً: أخرجه الطحاوي. وإدريس هذا: هو الخولا ني؛ قال أبو زرعة: صالح، من أفاضل المسلمين؛ صدوق . رواه عنه إبراهيم بن منقذ العُصْفُري؛ قال ابن يونس: ثقة ؛ كما في كشف الأستار للسِّندهي. فالإسناد صحيح.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے اور نہ جنابت سے اس میں نہائے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل: 1۔ حوض اور تالاب کے پانی کو پاک صاف رکھنا از حد ضروری ہے، کیونکہ یہ عوام الناس کی بنیادی ضرورتوں میں سے ہے۔ 2۔ مستعمل پانی اگرچہ پاک رہتا ہے مگر گندا تو ضرور ہو جاتا ہے۔ نہانے کی ضرورت ہو تو الگ ہو کر نہانا چاہیے۔ لوگ اس میں اگر پیشاب کرنا شروع کر دیں تو یقیناً ناپاک ہو جائے گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں ہرگز پیشاب نہ کرے اور نہ ہی اس میں جنابت کا غسل کرے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated AbuHurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: None amongst you should urinate in standing water, then wash in it after sexual defilement.