Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: The Supplication During The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
880.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں یہ دعا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» ”اے اللہ! میں عذاب قبر سے، تیری پناہ چاہتا ہوں، مجھے مسیح دجال کے فتنہ سے محفوظ رکھ، مجھے زندگی اور موت کے فتنوں سے محفوظ فرما۔ اے اللہ! مجھے گناہ کے کاموں اور قرضے سے بچائے رکھ۔“ کسی نے کہا کہ آپ ﷺ قرضے سے بہت پناہ مانگتے ہیں؟ (اس کی کیا وجہ ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ جب قرضہ لے لیتا ہے، تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو پورا نہیں کرتا۔“
تشریح:
1۔ دجال کے معنی ہیں انتہائی فریبی اور مسیح سے مراد (ممسوح العین) ہے یعنی ایک آنکھ سے کانا۔ حضرت عیسیٰ ؑ کو جو مسیح کہا جاتا ہے۔ وہ بمعنی (ماسح) ہے یعنی ان کے ہاتھ پھیرنے سے مریضوں کو شفا مل جاتی تھی۔ یا یہود کے ہاں اصطلاحاً ہر اس شخص کو مسیح کہتے تھے۔ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اصلاح خلق کےلئے مامور ہوتا تھا۔ 2۔ زندگی کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ انسان دنیا کے بکھیڑوں میں الجھ کر رہ جائے اور دین کے تقاضے پورے نہ کرسکے۔ 3۔ موت کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ آخر وقت میں کلمہ توحید سے محروم رہ جائے۔ یا کوئی اور نا مناسب کلمہ یا کام کر بیٹھے۔ أعاذنا اللہ 4۔ نماز اللہ کے قرب کا موقع ہوتا ہے۔ اس لئے انسان کو اپنی دنیا اور آخرت کی حاجت طلب کرنے کا حریص ہوناچاہیے۔ (بالخصوص تشہد کے آخر اور سجدوں میں) 5۔ قرض سے انسان کو حتی الامکان بچنا چاہیے۔ اگر ناگزیر ہو تو اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اتنا قرض لے کہ وہ حسب وعدہ ادا کرسکے۔ تاکہ جھوٹ بولنے کی یا وعدہ خلافی کی نوبت نہ آئے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح. وأخرجه البخاري ومسلم وأبو عوانة في صحاحهم .إسناده: حدثنا عمرو بن عثمان: ثنا بقية: ثنا شعيب عن الزهري عن عروةأن عائشة أخبرته.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات، وقد صرح بقية بالتحديث؛ وقدتوبع كما يأتي.والحديث أخرجه النسائي (1/193) ... بإسناد المصنف ولفظه، إلا أنه قال:حدثنا أبي؛ مكان: ثنا بقية! فلا أدري أهو خطأ من بعض النساخ لكتاب للسن ،أو أن لعمرو بن عثمان شيخين، أحدهما: أبوه عثمان- وهو ابن سعيد بن كثير بن دينار الحمصي-، والآخر: بقية، حدث به تارة عن هذا، وتارة عن هذا؟! والله أعلم.والحديث أخرجه البخاري (2/137) ، وأحمد (6/88) - بإسناد واحد-فقالا: ثنا أبو اليمان قال: أنا شعيب... به.وأخرجه مسلم (2/93) ، وأبو عوانة (2/236- 237) ، والبيهقي (2/154) من طرق أخرى عن أبي اليمان... به.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں یہ دعا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» ”اے اللہ! میں عذاب قبر سے، تیری پناہ چاہتا ہوں، مجھے مسیح دجال کے فتنہ سے محفوظ رکھ، مجھے زندگی اور موت کے فتنوں سے محفوظ فرما۔ اے اللہ! مجھے گناہ کے کاموں اور قرضے سے بچائے رکھ۔“ کسی نے کہا کہ آپ ﷺ قرضے سے بہت پناہ مانگتے ہیں؟ (اس کی کیا وجہ ہے؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ جب قرضہ لے لیتا ہے، تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو پورا نہیں کرتا۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ دجال کے معنی ہیں انتہائی فریبی اور مسیح سے مراد (ممسوح العین) ہے یعنی ایک آنکھ سے کانا۔ حضرت عیسیٰ ؑ کو جو مسیح کہا جاتا ہے۔ وہ بمعنی (ماسح) ہے یعنی ان کے ہاتھ پھیرنے سے مریضوں کو شفا مل جاتی تھی۔ یا یہود کے ہاں اصطلاحاً ہر اس شخص کو مسیح کہتے تھے۔ جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اصلاح خلق کےلئے مامور ہوتا تھا۔ 2۔ زندگی کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ انسان دنیا کے بکھیڑوں میں الجھ کر رہ جائے اور دین کے تقاضے پورے نہ کرسکے۔ 3۔ موت کے فتنے سے مراد یہ ہے کہ آخر وقت میں کلمہ توحید سے محروم رہ جائے۔ یا کوئی اور نا مناسب کلمہ یا کام کر بیٹھے۔ أعاذنا اللہ 4۔ نماز اللہ کے قرب کا موقع ہوتا ہے۔ اس لئے انسان کو اپنی دنیا اور آخرت کی حاجت طلب کرنے کا حریص ہوناچاہیے۔ (بالخصوص تشہد کے آخر اور سجدوں میں) 5۔ قرض سے انسان کو حتی الامکان بچنا چاہیے۔ اگر ناگزیر ہو تو اپنے وسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اتنا قرض لے کہ وہ حسب وعدہ ادا کرسکے۔ تاکہ جھوٹ بولنے کی یا وعدہ خلافی کی نوبت نہ آئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی نماز میں یہ دعا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم» یعنی ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے، میں تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح (کانے) دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے، اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے“ تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ قرض سے کس قدر پناہ مانگتے ہیں؟ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: ”آدمی جب قرض دار ہوتا ہے، بات کرتا ہے، تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے، تو اس کے خلاف کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah, Ummul Mu'minin (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) used to make supplication during the prayer saying: "O Allah, I seek refuge in Thee from the punishment of the grave; I seek refuge in Thee from the trial of the Antichrist; I seek refuge in Thee from the trial of life and the trial of death; O Allah, I seek refuge in Thee from sin and debt." Someone said to him: How often you seek refuge from debt! He replied: When a man is in debt, he talks and tells lies, makes promises and breaks them.