قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ بَیَانِ الْإِيمَانِ، وَالْإِسْلَامِ، والإِحسَانِ....)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

10. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ وَهُوَ ابْنُ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَلُونِي»، فَهَابُوهُ أَنْ يَسْأَلُوهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَجَلَسَ عِنْدَ رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا الْإِسْلَامُ؟ قَالَ: «لَا تُشْرِكُ بِاللهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ»، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا الْإِيمَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تُؤْمِنَ بِاللهِ، وَمَلَائِكَتِهِ، وَكِتَابِهِ، وَلِقَائِهِ، وَرُسُلِهِ، وَتُؤْمِنَ بِالْبَعْثِ، وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ»، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا الْإِحْسَانُ؟ قَالَ: «أَنْ تَخْشَى اللهَ كَأَنَّكَ تَرَاهُ، فَإِنَّكَ إِنْ لَا تَكُنْ تَرَاهُ فَإِنَّهُ يَرَاكَ»، قَالَ: صَدَقْتَ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ؟ قَالَ: " مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ، وَسَأُحَدِّثُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا: إِذَا رَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَلِدُ رَبَّهَا، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا رَأَيْتَ الْحُفَاةَ الْعُرَاةَ الصُّمَّ الْبُكْمَ مُلُوكَ الْأَرْضِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا، وَإِذَا رَأَيْتَ رِعَاءَ الْبَهْمِ يَتَطَاوَلُونَ فِي الْبُنْيَانِ، فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا فِي خَمْسٍ مِنَ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللهُ "، ثُمَّ قَرَأَ: {إِنَّ اللهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللهِ عَلِيمٌ خَبِيرٌ} [لقمان: 34] قَالَ: ثُمَّ قَامَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُدُّوهُ عَلَيَّ»، فَالْتُمِسَ، فَلَمْ يَجِدُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا جِبْرِيلُ، أَرَادَ أَنْ تَعَلَّمُوا إِذْ لَمْ تَسْأَلُوا».

مترجم:

10.

حضرت ابو ہریرہ رضرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھ سے (دین کے بارے میں ) پوچھ لو۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم آپ ﷺ سے اتنے مرعوب ہوئے کہ سوال نہ کر سکے، تب ایک آدمی آیا اور آپ ﷺ کے دونوں گھٹنوں کے قریب بیٹھ گیا، پھر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’تم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز کا اہتمام کرو، زکاۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔‘‘ اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔  (پھر) پوچھا: اے اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’یہ کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں،  اس کی کتاب، (قیات کے روز ) اس سے ملاقات اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ، مرنے کے بعد اٹھنے پر ایمان لاؤ اور ہر(امر کی) تقدیر پر ایمان لاؤ۔‘‘ اس نے کہا: آپ نے درست فرمایا۔ (پھر) کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! احسان کیا ہے؟ آپ (ﷺ) نے فرمایا: ’’تم اللہ تعالیٰ سے اس طرح ڈرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، پھر اگر تم اسے نہیں رہے تو وہ یقینا ً تمہیں دیکھ رہا ہے۔‘‘  اس نے کہا: آپ نے صحیح فرمایا: (پھر) پوچھا: اے اللہ کے رسول! قیامت کب قائم ہو گی؟ آپ (ﷺ) نے جواب دیا: ’’جس سے قیامت کے بارے میں پوچھا جا رہا ہے، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا۔  میں تمہیں اس کی علامات بتائے دیتا ہوں: جب دیکھو کہ عورت اپنے آقا کو جنم دیتی ہے تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے اور جب دیکھو کہ ننگے پاؤں اور ننگے بدن والے، گونگے اور بہرے زمین کے بادشاہ ہیں تو یہ اس کی علامات میں سے ہے اور جب دیکھو کہ بھیڑ بکریوں کے چرواہے اونچی سے اونچی عمارات بنانے میں باہم مقابلہ کر رہے ہیں تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے۔  یہ (قیامت کا وقوع) غیب کی ان پانچ چیزوں میں سے ہے۔ جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ پھر آپ (ﷺ) نے یہ آیت پڑھی: ’’بے شک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش برساتا ہے اور وہی جانتا ہے کہ ارحام (ماؤں کے پیٹوں) میں کیا ہےاور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ آنے والے کل میں کیا کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ (کہاں) کس زمین میں فوت ہو گا...... ۔‘‘ سورت کے آخر تک۔  حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر وہ آدمی کھڑا ہو گیا (اور چلا گیا) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے میرے پاس واپس لاؤ۔‘‘ اسے تلاش کیا گیا تو وہ انہیں (صحابہ کرام کو) نہ ملا۔  رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ جبریل (علیہ السلام) تھے، انہوں نے چاہا کہ تم نہیں پوچھ رہے تو تم (دین) سیکھ لو (انہوں نے آکر تمہاری طرف سے سوال کیا۔‘‘