قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَا أَنْفَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِ مَوْلَاهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1025.01. و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ أَمَرَنِي مَوْلَايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا فَجَاءَنِي مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلَايَ فَضَرَبَنِي فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَدَعَاهُ فَقَالَ لِمَ ضَرَبْتَهُ فَقَالَ يُعْطِي طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ فَقَالَ الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا

مترجم:

1025.01.

یزید بن ابی عبید نے کہا: میں نے آبی اللحم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے میرے آقا نے گوشت کے ٹکڑے کر کے خشک کرنے کا حکم دیا، میرے پاس ایک مسکین آ گیا تو میں نے اس میں سے کچھ کھلا دیا۔ میرے آقا کو اس کا پتہ چل گیا۔ تو انھوں نے مجھے مارا۔ اس پر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ کو یہ بات بتائی۔ آپﷺ نے اسے بلا کر پوچھا: ’’تم نے اسے کیوں مارا؟‘‘ اس نے کہا: میرے حکم کے بغیر میرا کھانا (دوسروں کو) دیتا ہے۔ تو آپ ﷺ نےفرمایا: ’’اجر تم دونوں کے درمیان ہو گا۔‘‘ (تم دونوں کو ملے گا)