قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ التَّحزِيرِ مِنَ الاِ غتِرَارِ بِزِينَةِ الدُّنيَا وَمَا يَبسُطُ مِنهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1052.01. حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخْوَفُ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا قَالُوا وَمَا زَهْرَةُ الدُّنْيَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بَرَكَاتُ الْأَرْضِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ قَالَ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ إِلَّا بِالْخَيْرِ إِنَّ كُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ فَإِنَّهَا تَأْكُلُ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتْ الشَّمْسَ ثُمَّ اجْتَرَّتْ وَبَالَتْ وَثَلَطَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ

مترجم:

1052.01.

زید بن اسلم نے عطاء بن یسار سے اور انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مجھے تمھارے بارے میں سب سے زیادہ ڈر دنیا کی اس شادابی اور زینت سے ہے جو اللہ تعا لیٰ تمھارے لیے ظاہر کرے گا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کی دنیا کی شادابی اور زینت کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’زمین کی برکات۔‘‘ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا خیر شر کو لے آتی ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’خیر سوائے خیر کے کچھ نہیں لاتی، خیر سوائے خیر کے کچھ نہیں لاتی، خیر سوائے خیر کے کچھ نہیں لاتی، خیر سوائے خیر کے کچھ نہیں لاتی، وہ سب کچھ جو بہار اگاتی ہے وہ (زیادہ کھانے کی وجہ سے ہونے والی بد ہضمی کا سبب بن کر) مار دیتا ہے یا موت کے قریب کر دیتا ہے سوائے اس چارہ کھانے والے جانور کے جو کھاتا ہے یہاں تک کہ جب اس کی دونوں کوکھیں پھول جاتی ہیں (وہ سیر ہو جاتا ہے) تو وہ (مزید کھانا چھوڑ کر) سورج کی طرف منہ کر لیتا ہے پھر جگالی کرتا ہے پیشاب کرتا ہے گوبر کرتا ہے پھر لوٹتا ہے اور کھاتا ہے بلا شبہ یہ مال شادا ب اور شیریں ہے جس نے اسے اس کے حق کے مطابق لیا اور حق (کے مصرف) ہی میں خرچ کیا تو وہ (مال) بہت ہی معاون و مدد گار ہو گا اور جس نے اسے حق کے بغیر لیا وہ اس انسان کی طرح ہو گا جو کھا تا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا۔‘‘