قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ التَّحْرِيضِ عَلَى قَتْلِ الْخَوَارِجِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1066.06. حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، مَوْلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْحَرُورِيَّةَ لَمَّا خَرَجَتْ، وَهُوَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالُوا: لَا حُكْمَ إِلَّا لِلَّهِ، قَالَ عَلِيٌّ: كَلِمَةُ حَقٍّ أُرِيدَ بِهَا بَاطِلٌ، إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَ نَاسًا، إِنِّي لَأَعْرِفُ صِفَتَهُمْ فِي هَؤُلَاءِ، «يَقُولُونَ الْحَقَّ بِأَلْسِنَتِهِمْ لَا يَجُوزُ هَذَا، مِنْهُمْ، - وَأَشَارَ إِلَى حَلْقِهِ - مِنْ أَبْغَضِ خَلْقِ اللهِ إِلَيْهِ مِنْهُمْ أَسْوَدُ، إِحْدَى يَدَيْهِ طُبْيُ شَاةٍ أَوْ حَلَمَةُ ثَدْيٍ» فَلَمَّا قَتَلَهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: انْظُرُوا، فَنَظَرُوا فَلَمْ يَجِدُوا شَيْئًا، فَقَالَ: ارْجِعُوا فَوَاللهِ، مَا كَذَبْتُ وَلَا كُذِبْتُ، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ وَجَدُوهُ فِي خَرِبَةٍ، فَأَتَوْا بِهِ حَتَّى وَضَعُوهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ عُبَيْدُ اللهِ: وَأَنَا حَاضِرُ ذَلِكَ مِنْ أَمْرِهِمْ، وَقَوْلِ عَلِيٍّ فِيهِمْ "، زَادَ يُونُسُ فِي رِوَايَتِهِ: قَالَ بُكَيْرٌ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنِ ابْنِ حُنَيْنٍ أَنَّهُ، قَالَ: رَأَيْتُ ذَلِكَ الْأَسْوَدَ

مترجم:

1066.06.

ابوطاہر اور یو نس بن عبدالاعلی دونوں نے کہا، ہمیں عبد اللہ بن وہب نے خبر دی انھوں نے کہا مجھے عمرو بن حارث نے بکیر اشج سے خبر دی انھوں نے بسر بن سعید سے اور انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلا م حضرت ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے عبیداللہ سے روایت کی کہ جب حروریہ نے خروج کیا اور وہ(عبیدہ اللہ) حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا تو انھوں نے کہا ’’حکومت اللہ کے سوا کسی کی نہیں‘‘ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: یہ کلمہ حق ہے جس سے با طل مراد لیا گیا ہے رسول اللہ ﷺ نے کچھ لو گوں کی صفات بیان کیں میں ان لوگو ں میں ان صفات کو خوب پہچانتا ہوں (آپﷺ نے فرمایا): ’’وہ اپنی زبانوں سے حق بات کہیں گے اور وہ (حق) ان کی اس جگہ۔ آپﷺ نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔ سے آگے نہیں بڑھے گا یہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے اس کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہیں ان میں ایک سیاہ رنگ کا آدمی ہو گا اس کا ایک ہاتھ بکرکے تھن یا نوک پستان کی طرح ہوگا جب حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو قتل کیا تو کہا ڈھونڈو۔ لوگوں نے ڈھونڈا تو انھیں کچھ نہ ملا، فرمایا: دوبارہ تلاش کرو اللہ کی قسم! میں نے جھوٹ نہیں بولا اور نہ مجھے جھوٹ بتایا گیا دو یا تین دفعہ (یہی فقرہ) کہا پھر انھوں نے اسے ایک کھنڈر میں پا لیا تو وہ اسے لے آئے یہاں تک کہ اسے آپ کے سامنے رکھ دیا۔ عبیداللہ نے کہا: میں بھی ان کے اس معاملے میں اور ان کے متعلق حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات کے وقت حاضر تھا۔ یونس نے اپنی روا یت میں اضافہ کیا: بکیر نے کہا مجھے (عبداللہ) بن حنین (ہاشمی) سے ایک آدمی نے حدیث بیان کی اس نے کہا میں نے بھی اس کالے کو دیکھا تھا۔