قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ بَيَانِ أَنَّ الْقُبْلَةَ فِي الصَّوْمِ لَيْسَتْ مُحَرَّمَةً عَلَى مَنْ لَمْ تُحَرِّكْ شَهْوَتَهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1106.07. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَوْنٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ، إِلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، فَقُلْنَا لَهَا: " أَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ أَوْ مِنْ أَمْلَكِكُمْ لِإِرْبِهِ " شَكَّ أَبُو عَاصِمٍ.

مترجم:

1106.07.

ابو عاصم نے کہا: میں نے ابن عون سے سنا، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے اسود  سے روایت کی، کہا: میں اور مسروق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گئے اور ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ روزے کی حالت میں جسم سے جسم ملا لیتے تھے۔؟ انھوں نے کہا: ہاں، لیکن آپﷺ تم سب لوگوں سے زیادہ اپنی خواہش کو قابو میں رکھنے والے تھے۔ شک ا یا تم میں سے سب سے زیادہ اپنی خواہش کوقابو میںرکھنے والے تھے شک ابوعاصم کو ہوا۔ (مفہوم ایک ہی ہے۔)