قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ الْفِطْرِ لِلْحَاجِّ بِعَرَفَاتٍ يَوْمَ عَرَفَةَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1123.03. وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ عُمَيْرًا، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ الْفَضْلِ، رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، تَقُولُ: «شَكَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صِيَامِ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَنَحْنُ بِهَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِقَعْبٍ فِيهِ لَبَنٌ، وَهُوَ بِعَرَفَةَ، فَشَرِبَهُ»

مترجم:

1123.03.

مجھے عمرو نے خبر دی، ان کو ابو نضر نے حدیث سنائی، ان کو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کے آزاد کردہ غلام عمیر نے حدیث سنائی کہ انھوں نے ام فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا، فرما رہی تھی: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے عرفہ کے دن کے روزے کے بارے میں شک کا اظہار کیا ا س وقت ہم وہیں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، تو میں نے آپ کی خدمت میں لکڑی کا ایک پیالہ بھیجا جس میں دودھ تھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت عرفات ہی میں تھے اور آپﷺ نے اسے پی لیا۔ (یعنی اس وقت سورج غروب نہ ہوا تھا، آپﷺ عرفات میں تھے۔ وہاں سے چلے نہ تھے)