قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1159.02. وحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ فِيهِ، بَعْدَ قَوْلِهِ: «مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ»: «فَإِنَّ لَكَ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا، فَذَلِكَ الدَّهْرُ كُلُّهُ» وَقَالَ فِي الْحَدِيثِ: قُلْتُ: وَمَا صَوْمُ نَبِيِّ اللهِ دَاوُدَ؟ قَالَ: «نِصْفُ الدَّهْرِ» وَلَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ شَيْئًا، وَلَمْ يَقُلْ «وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا» وَلَكِنْ قَالَ: «وَإِنَّ لِوَلَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا»

مترجم:

1159.02.

حسین المعلم نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کے مانند) حدیث سنائی، اور آپ ﷺ کے فرمان: ’’ہر مہینے میں تین دن‘‘ کے بعد یہ الفاظ زائد بیان کیے: ’’تمھارے لئے ہر نیکی کے بدلے میں اس جیسی دس (نیکیاں) ہیں۔ تو یہ سارے سال کے (روزے) ہیں۔‘‘ اور(اس) حدیث میں کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے نبی داود علیہ السلام کا روزہ کیا تھا؟فرمایا: ’’آدھا سال۔‘‘ اور انھوں نے حدیث میں قرآن پڑھنے کے حوالے سے کچھ بیان نہیں کیا اور انھوں نے: ’’تمھارے مہمانوں کا تم پر حق ہے‘‘ کے الفاظ بیا ن نہیں کیے، اس کی بجائے انھوں نے کہا: (آپ ﷺ نے فرمایا:) ’’اور تمھاری اولاد کا تم پرحق ہے۔‘‘