قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1159.05. وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، يَزْعُمُ أَنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ، وَأُصَلِّي اللَّيْلَ، فَإِمَّا أَرْسَلَ إِلَيَّ وَإِمَّا لَقِيتُهُ، فَقَالَ: «أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ، وَتُصَلِّي اللَّيْلَ؟ فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا، وَلِنَفْسِكَ حَظًّا، وَلِأَهْلِكَ حَظًّا، فَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصَلِّ وَنَمْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ» قَالَ: إِنِّي أَجِدُنِي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، يَا نَبِيَّ اللهِ، قَالَ: «فَصُمْ صِيَامَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَامُ» قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ دَاوُدُ يَصُومُ؟ يَا نَبِيَّ اللهِ، قَالَ: «كَانَ يَصُومُ يَوْمًا، وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى» قَالَ: مَنْ لِي بِهَذِهِ؟ يَا نَبِيَّ اللهِ، - قَالَ عَطَاءٌ: فَلَا أَدْرِي كَيْفَ ذَكَرَ صِيَامَ الْأَبَدِ - فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ، لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ»

مترجم:

1159.05.

عبدالرزاق نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: میں نے عطاء سے سنا وہ کہتے تھے کہ ابو عباس نے ان کو خبر دی کہ انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: نبی اکرم ﷺ کو اطلاع ملی کہ میں روزے رکھتا ہوں، لگاتار رکھتا ہوں اور رات بھر قیام کرتاہوں،آپ ﷺ نے مجھے پیغام بھیجا یا میری آپ ﷺ سے ملاقات ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا مجھے نہیں بتایا گیا کہ تم روزے رکھتے ہواور(کوئی روزہ) نہیں چھوڑتے اور رات بھر نماز پڑھتے ہو؟ تم ایسا نہ کرو کیونکہ (تمھارے وقت میں سے) تمھاری آنکھ کا بھی حصہ ہے۔ (کہ وہ نیند کے دوران میں آرام کرے) اور تمھاری جان کا بھی حصہ ہے۔ اور تمھارے گھر والوں کا بھی حصہ ہے۔ لہٰذا تم روزے رکھو بھی اور ترک بھی کرو، نماز پڑو آرام بھی کرو، اور ہر دس دن میں سے ایک دن کا روزہ رکھو اور تمھیں (باقی) نو دنوں کا (بھی) اجر ملے گا۔‘‘ کہا: اے اللہ کے نبی (ﷺ) میں خود کو اس سے زیادہ طاقت رکھنے والا پاتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’توپھر داود علیہ السلام کے سے روزے رکھو۔‘‘ کہا: اے اللہ کے نبی (ﷺ)! داود علیہ السلام کے روزے کس طرح تھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے ایک دن افطار کرتے تھے اورجب (دشمن سے) آمنا سامنا ہوتا تو بھاگتے نہیں تھے۔‘‘ کہا: اے اللہ کے نبی کریم ﷺ! مجھے اس کی ضمانت کون دےگا (کہ میری زندگی کا ہردن روزے سے شمار ہو گا؟) عطاء نے کہا: میں نہیں جانتا کہ انھوں نے ہمیشہ روزہ رکھنے کا ذکر کس طرح کیا۔ تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے (وقفے کے بغیر) ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔ اس نے روزہ نہیں رکھا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا۔‘‘