قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ النَّهْيِ عَنْ صَوْمِ الدَّهْرِ لِمَنْ تَضَرَّرَ بِهِ أَوْ فَوَّتَ بِهِ حَقًّا أَوْ لَمْ يُفْطِرِ الْعِيدَيْنِ وَالتَّشْرِيقَ، وَبَيَانِ تَفْضِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ، وَإِفْطَارِ يَوْمٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1159.14. وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ مَهْدِيٍّ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرٍو، بَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ وَتَقُومُ اللَّيْلَ، فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَلِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، صُمْ وَأَفْطِرْ، صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ بِي قُوَّةً، قَالَ: فَصُمْ صَوْمَ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا " فَكَانَ يَقُولُ: «يَا لَيْتَنِي أَخَذْتُ بِالرُّخْصَةِ»

مترجم:

1159.14.

سعید بن میناء نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: عبداللہ بن عمرو عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’اے عبداللہ بن عمرو! مجھے خبر ملی ہے کہ تم(روزانہ) دن کا روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو، ایسا مت کرو کیونکہ تم پرتمھارے جسم کا حصہ (ادا کرنا ضروری) ہے، تم پر تمھاری آنکھ کا حصہ (ادا کرنا ضروری ہے) تم پر تمھاری بیوی کا حصہ (ادا کرنا ضروری ہے) روزے رکھو اور ترک بھی کرو، ہر مہینے میں سے تین دن کے روزے رکھ لیا کرو۔ یہ سارے وقت کے روزوں (کے برابر) ہیں۔‘‘ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! میرے اندر (زیادہ روزے رکھنے کی) قوت ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم داؤد علیہ السلام کے روزے کی طرح (روزے) رکھو، وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن چھوڑ دیتے تھے۔‘‘ وہ کہا کرتے تھے: کاش! میں نے رخصت کو قبول کیا ہوتا۔