قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِهَا وَبَيَانِ مَحَلِّهَا وَأَرْجَى أَوْقَاتِ طَلَبِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1167.02. وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ اعْتَكَفَ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ، فِي قُبَّةٍ تُرْكِيَّةٍ عَلَى سُدَّتِهَا حَصِيرٌ، قَالَ: فَأَخَذَ الْحَصِيرَ بِيَدِهِ فَنَحَّاهَا فِي نَاحِيَةِ الْقُبَّةِ، ثُمَّ أَطْلَعَ رَأْسَهُ فَكَلَّمَ النَّاسَ، فَدَنَوْا مِنْهُ، فَقَالَ: " إِنِّي اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ، أَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ، ثُمَّ أُتِيتُ، فَقِيلَ لِي: إِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْيَعْتَكِفْ " فَاعْتَكَفَ النَّاسُ مَعَهُ، قَالَ: «وَإِنِّي أُرِيتُهَا لَيْلَةَ وِتْرٍ، وَإِنِّي أَسْجُدُ صَبِيحَتَهَا فِي طِينٍ وَمَاءٍ» فَأَصْبَحَ مِنْ لَيْلَةِ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَقَدْ قَامَ إِلَى الصُّبْحِ، فَمَطَرَتِ السَّمَاءُ، فَوَكَفَ الْمَسْجِدُ، فَأَبْصَرْتُ الطِّينَ وَالْمَاءَ، فَخَرَجَ حِينَ فَرَغَ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ، وَجَبِينُهُ وَرَوْثَةُ أَنْفِهِ فِيهِمَا الطِّينُ وَالْمَاءُ، وَإِذَا هِيَ لَيْلَةُ إِحْدَى وَعِشْرِينَ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ

مترجم:

1167.02.

ہم سے عمارہ بن غزیہ انصاری نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے محمد بن ابرا ہیم سے سنا، وہ ابو سلمہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک ترکی خیمے کے اندر جس کے دروازے پر چٹائی تھی، رمضا ن کے پہلے عشرے میں اعتکا ف کیا، پھر درمیانے عشرے میں اعتکاف کیا۔کہا: تو آپﷺ نے چٹائی کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر خیمے کے ایک کونے میں کیا، پھر اپنا سر مبارک خیمے سے باہر نکال کر لوگوں سے گفتگو فرمائی، لوگ آپﷺ کے قریب ہو گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے اس شب (قدر) کو تلاش کرنے کے لیے پہلے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر میں نے درمیانے عشرے کا اعتکاف کیا، پھر میرے پاس (بخاری حدیث :813 میں ہے: جبریل علیہ السلام کی آمد ہوئی تو مجھ سے کہا گیا: وہ آخری دس راتوں میں ہے تو اب تم میں سے جو اعتکاف کرنا چا ہے، وہ اعتکاف کر لے، ’’لوگوں نے آپ کے ساتھ اعتکاف کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اور مجھے وہ ایک طاق رات دکھا ئی گئی اور یہ کہ میں اس(رات) کی صبح مٹی اور پانی میں سجدہ کر رہا ہوں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اکیسویں رات کی صبح کی، اور آپﷺ نے (اس میں) صبح تک قیام کیا تھا پھر بارش ہو ئی تو مسجد (کی چھت) ٹپک پڑی، میں نے مٹی اور پانی دیکھا اس کے بعد جب آپﷺ صبح کی نماز سے فارغ ہو کر باہر نکلے تو آپ کی پیشانی اور ناک کے کنارے دونوں میں مٹی اور پانی (کے نشانات) موجود تھے اور یہ آخری عشرے میں اکیسویں کی رات تھی ۔