قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِهَا وَبَيَانِ مَحَلِّهَا وَأَرْجَى أَوْقَاتِ طَلَبِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1169.01. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ، كِلَاهُمَا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ ابْنُ حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدَةَ، وَعَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، سَمِعَا زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ؟ فَقَالَ رَحِمَهُ اللهُ: أَرَادَ أَنْ لَا يَتَّكِلَ النَّاسُ، أَمَا إِنَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، ثُمَّ حَلَفَ لَا يَسْتَثْنِي، أَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ تَقُولُ ذَلِكَ؟ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، قَالَ: بِالْعَلَامَةِ، أَوْ بِالْآيَةِ الَّتِي «أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا تَطْلُعُ يَوْمَئِذٍ، لَا شُعَاعَ لَهَا»

مترجم:

1169.01.

سفیان بن عیینہ نے عبدہ اور عا صم بن ابی نجود سے روایت کی، ان دونوں نے حضرت زربن حبیش رحمۃ اللہ علیہ سے سنا، کہہ رہے تھے۔ میں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا، میں نے کہا: آپ کے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں جو سال بھر (رات کو) قیام کرے گا۔ وہ لیلۃ القدر کو پا لے گا۔ انھوں نے فرمایا: ’’اللہ ان پر رحم فرمائے، انھوں نے چاہا کہ لوگ (کم راتوں کی عبادت پر) قناعت نہ کر لیں ورنہ وہ خوب جانتے ہیں کہ وہ رمضان ہی میں ہے اور آخری عشرے میں ہے اور یہ بھی کہ وہ ستا ئیسویں رات ہے۔ پھر انھوں نے استثنا کیے (ان شاء اللہ کہے) بغیر قسم کھا کر کہا: وہ ستا ئیسویں رات ہی ہے اس پر میں نے کہا: ابو منذرا! یہ بات آپﷺ کس بنا پر کہتے ہیں؟ انھوں نے کہا: اس علامت یا نشانی کی بنا پر جو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بتائی ہے کہ اس دن سورج نکلتا ہے اس کی شعائیں (نمایاں) نہیں ہوتیں۔