قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، وَمَا لَا يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1180.02. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: لَيْتَنِي أَرَى نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ، وَعَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ عَلَيْهِ، مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، فِيهِمْ عُمَرُ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ، مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَمَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً، ثُمَّ سَكَتَ، فَجَاءَهُ الْوَحْيُ، فَأَشَارَ عُمَرُ بِيَدِهِ إِلَى يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ: تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ، يَغِطُّ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ: «أَيْنَ الَّذِي سَأَلَنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا؟» فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَجِيءَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ، فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ، مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ»

مترجم:

1180.02.

ابن جریج نے کہا: مجھے عطاء نے خبر دی کہ صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن امیہ نے انھیں خبر دی کہ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کرتے تھے: کاش! میں نبی کریم ﷺ کو اس وقت دیکھوں جب آپ ﷺ پر وحی نازل ہو رہی ہو۔ (ایک مرتبہ) جب نبی کریم ﷺ جعرانہ میں تھے۔ اور آپ ﷺ پر ایک کپڑے سےسایہ کیا گیا تھا، آپ ﷺ کے ساتھ آپ ﷺ کے کچھ صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین بھی تھے۔ جن میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل تھے کہ آپ ﷺ کے پاس ایک شخص آیا۔ اس نے خوشبوسےلت پت جبہ پہنا ہوا تھا، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول (ﷺ) آپ ﷺ کا اس شخص کے بارے میں کیا خیال ہے۔ جس نےاچھی طرح خوشبولگا کر جبے میں عمرے کا احرام باندھا ہے۔؟ نبی کریم ﷺ نے کچھ دیر اس کی طرف دیکھا، پھر سکوت اختیار فرمایا تو (اس اثناء میں) آپ ﷺ پر وحی نازل ہونا شروع ہو گئی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہاتھ سے یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اشارہ کیا، ادھر آؤ یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ گئے اور اپنا سر (چادر) میں داخل کر دیا۔ اس وقت آپ ﷺ کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا، آپ ﷺ کچھ دیر بھاری بھاری سانس لیتے رہے پھر آپ ﷺ سے وہ کیفیت دور ہو گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ شخص کہاں ہے جس نے ابھی مجھ سے عمرے کے متعلق سوال کیا تھا؟‘‘ آدمی کو تلاش کر کے حاضر کیا گیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’وہ خوشبو جو تم نے لگا رکھی ہے۔ اسے تین مرتبہ دھو لو اور یہ جبہ (لباس)، اسے اتار دو، پھر اپنے عمرے میں ویسے ہی کرو جیسے تم اپنے حج میں کرتے ہو۔‘‘