قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ التَّلْبِيَةِ وَصِفَتِهَا وَوَقْتِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1184.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، وَنَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللهِ، وَحَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ، إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ، أَهَلَّ فَقَالَ: «لَبَّيْكَ اللهُمَّ، لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ» قَالُوا: وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: هَذِهِ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَافِعٌ: كَانَ عَبْدُ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يَزِيدُ مَعَ هَذَا: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ لَبَّيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ»

مترجم:

1184.01.

موسیٰ بن عقبہ نے سالم بن عبد اللہ بن عمر اور حضرت عبد اللہ کے مولیٰ نافع اور حمزہ بن عبداللہ کے واسطے سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ کی سواری جب آپﷺ کو لے کر مسجد ذوالحلیفہ کے پاس سیدھی کھڑی ہو جا تی تو آپﷺ تلبیہ پکا رتے اور کہتے: ’’میں بار بار حاضر ہوں۔ اے اللہ! میں تیرے حضور حاضر ہوں میں حاضر ہوں یقیناً تمام تعریفیں اور ساری نعمتیں تیری ہیں اور ساری بادشاہت بھی تیری ہے (کسی بھی چیز میں تیرا کو ئی شریک نہیں۔ (سالم، نافع اور حمزہ نے) کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہا کرتے تھے کہ یہ اللہ کے رسول ﷺ کا تلبیہ ہے۔ نافع نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ان (مذکورہ بالا) کلمات کے ساتھ ان الفاظ کاا ضافہ کرتے: ’’میں تیرے سامنے حاضر ہوں حاضر ہوں تیری اطاعت کی ایک کے بعد دوسری سعادت (حاصل کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہوں) اور ہر قسم کی خیر تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے، اے اللہ !میں تیرے حضور حاضر ہوں۔ (ہر دم )تجھی سے مانگنے کی رغبت ہے اور تمام عمل (تیری رضا کے لیے ہیں)‘‘