تشریح:
فائدہ:
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا پورا واقعہ سنایا۔ مختلف راویوں نے مختلف انداز میں کچھ تفصیلات بیان کیں، کچھ چھوڑ دیں۔ ساری تفصیلات یکجا کی جائیں تو پورا واقعہ اس طرح سامنے آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بڑی ہنڈیا کے نیچے آگ جلاتے وقت دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوان کی تکلیف نظر آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بارے میں فکر مند ہوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ان کے بارے میں پوچھا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا حال بتایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بلا بھیجا۔ اس وقت ان کی حالت اور زیادہ خراب ہو چکی تھی، انہیں چارپائی یا کسی اور چیز پر اٹھا کر لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر ان سے فر مایا کہ میرا خیال نہیں تھا کہ تمہاری تکلیف اس حد تک پہنچ چکی ہے جیسے میں دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ تمہیں سر کے بال منڈوانے ہوں گے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حجام کو بلا کر اپنے سامنے ان کا سر منڈوا دیا (حدیث:2884) اسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فدیے کے لئے کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ ان کے پاس کوئی بکری ہے؟۔ انہوں نے کہا نہیں، تو قرآن مجید کی ایک آیت اتری جس میں تین متبادل طریقے بتائے گئے ہیں۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ بعد میں قربانی کا انتظام ہو گیا اور انہوں نےقربانی کر دی۔