قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ جَوَازِ حَلْقِ الرَّأْسِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا كَانَ بِهِ أَذًى، وَوُجُوبِ الْفِدْيَةِ لِحَلْقِهِ، وَبَيَانِ قَدْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1201.07. وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْأَصْبَهَانِيِّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مَعْقِلٍ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عُجْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمًا، فَقَمِلَ رَأْسُهُ وَلِحْيَتُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَدَعَا الْحَلَّاقَ، فَحَلَقَ رَأْسَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: «هَلْ عِنْدَكَ نُسُكٌ؟» قَالَ: مَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ، «فَأَمَرَهُ أَنْ يَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ يُطْعِمَ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينَيْنِ صَاعٌ»، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِ خَاصَّةً: {فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ} [البقرة: 196] ثُمَّ كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ عَامَّةً

مترجم:

1201.07.

زکریا بن ابی زائد ہ سے روایت ہے کہا: ہمیں عبدالرحٰمن بن اصبہانی نے حدیث بیان کی انھوں نے کہا مجھے عبد اللہ بن معقل نے انھوں نے کہا: مجھے کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ وہ احرا م باندھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ان کے سر اور داڑھی میں (کثرت سے) جو ئیں پڑ گئیں۔ اس (بات) کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بلا بھیجا اور حجام کو بلا کر ان کا سر مونڈ دیا پھر ان سے پو چھا: ’’کیا تمھا رے پاس کو ئی قربانی ہے؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: (اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ) میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا: ’’تین دن کے روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھا نا مہیا کر دو مسکینو ں کے لیے ایک صاع ہو۔‘‘ اللہ عزوجل نے خاص ان کے بارے میں یہ آیت نازل فر ئی: ’’جو شخص تم میں سے مریض ہو یا اس کے سر میں تکلیف ہو۔‘‘ اس کے بعد یہ (اجازت) عمومی طور پر تمام مسلمانوں کے لیے ہے۔