قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ بَيَانِ وُجُوهِ الْإِحْرَامِ، وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ، وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ، وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1211.02. وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، وَلَمْ أَكُنْ سُقْتُ الْهَدْيَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ، فَلْيُهْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ عُمْرَتِهِ، ثُمَّ لَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا» قَالَتْ: فَحِضْتُ، فَلَمَّا دَخَلَتْ لَيْلَةُ عَرَفَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي كُنْتُ أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَصْنَعُ بِحَجَّتِي؟ قَالَ: «انْقُضِي رَأْسَكِ، وَامْتَشِطِي، وَأَمْسِكِي عَنِ الْعُمْرَةِ، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ» قَالَتْ: فَلَمَّا قَضَيْتُ حَجَّتِي أَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَرْدَفَنِي، فَأَعْمَرَنِي مِنَ التَّنْعِيمِ، مَكَانَ عُمْرَتِي الَّتِي أَمْسَكْتُ عَنْهَا

مترجم:

1211.02.

معمر نے زہری سے انھوں نے عروہ سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا حجۃ الوداع کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے سفر کے لیے) نکلے۔ میں نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا لیکن (اپنے) ساتھ قر بانی نہیں لا ئی تھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کے ساتھ قربانی کے جا نور ہوں وہ اپنے عمرے کے ساتھ حج کا تلبیہ پکا رے اور اس وقت تک احرا م نہ کھو لے جب تک ان دونوں سے فارغ نہ ہو جا ئے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: مجھے ایا م شروع ہو گئے جب عرفہ کی رات آ گئی میں نے کہا:اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے تو عمرے کے لیے تلبیہ پکارا تھا۔ اب میں اپنے حج کا کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:    ’’اپنے سر کے بال کھو لو کنگھی کرو اور عمرے سے رک جا ؤ حج کے لیے تلبیہ پکا رو۔‘‘ انھوں نے کہا: جب میں نے اپنا حج مکمل کر لیا (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بھا ئی) عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو حکم دیا انھوں نے مجھے سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا اور مقام تنعیم سے اس عمرے کی جگہ جس سے میں رک گئی تھی (دوسرا) عمرہ کروا دیا۔