قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ بَيَانِ وُجُوهِ الْإِحْرَامِ، وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ، وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ، وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1211.22. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ ذَكْوَانَ، مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، أَوْ خَمْسٍ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ، يَا رَسُولَ اللهِ؟ أَدْخَلَهُ اللهُ النَّارَ، قَالَ: «أَوَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ، فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ؟» - قَالَ الْحَكَمُ: كَأَنَّهُمْ يَتَرَدَّدُونَ أَحْسِبُ - «وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَحِلُّ كَمَا حَلُّوا»

مترجم:

1211.22.

محمد بن جعفر (غندر) نے کہا: ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی، انھوں نے (زین العابدین) علی بن حسین سے، انھوں نے ذاکون مولیٰ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فر مایا: ذوالحجہ کے چار یا پانچ دن گزر چکے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس (خیمے میں) تشریف لا ئے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں تھے، میں نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے غصہ دلایا؟ اللہ اسے آگ میں دا خل کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ’’کیا تم نہیں جا نتیں! میں نے لوگوں کو ایک حکم دیا (کہ جو قر بانی ساتھ نہیں لا ئے، وہ عمرے کے بعد احرا م کھول دیں) مگر وہ اس پر عمل کرنے میں پس و پیش کررہے ہیں۔‘‘ ۔۔۔۔حکم نے کہا: میرا خیال ہے ( کہ میرے استا د علی بن حسین نے) ’’ایسا لگتا ہے وہ پس و پیش کررہے ہیں۔‘‘ کہا ۔۔۔اگر اپنے اس معاملے میں وہ بات پہلے میرے سامنے آ جا تی جو بعد میں آئی تو میں اپنے ساتھ قربانی نہ لا تا حتیٰ کہ میں اسے ( یہاں آ کر) خریدتا پھر میں ویسے احرام سے باہر آ جا تا جیسے یہ سب (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین عمرے کے بعد) آ گئے ہیں۔