قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ بَيَانِ وُجُوهِ الْإِحْرَامِ، وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ، وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ، وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1216.02. وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: قَدِمْتُ مَكَّةَ مُتَمَتِّعًا بِعُمْرَةٍ، قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِأَرْبَعَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ النَّاسُ: تَصِيرُ حَجَّتُكَ الْآنَ مَكِّيَّةً، فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ فَاسْتَفْتَيْتُهُ، فَقَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيُّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ حَجَّ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ سَاقَ الْهَدْيَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ، فَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَصِّرُوا، وَأَقِيمُوا حَلَالًا حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً» قَالُوا: كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ؟ قَالَ: «افْعَلُوا مَا آمُرُكُمْ بِهِ، فَإِنِّي لَوْلَا أَنِّي سُقْتُ الْهَدْيَ، لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ لَا يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ، حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ» فَفَعَلُوا

مترجم:

1216.02.

موسیٰ بن نافع نے کہا: میں عمرے کی نیت سے یو م ترویہ (آٹھ ذوالحجہ ) سے چار دن پہلے مکہ پہنچا لوگوں نے کہا: اب تو تمھا را مکی حج ہو گا۔ (میں ان کی باتیں سن کر) عطاء بن ابی رباح کے ہاں حاضر ہوا اور ان سے (اس مسئلے کے بارے میں) فتویٰ پوچھا۔ عطاء نے جواب دیا: مجھے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی کہ انھوں نے اُس سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کی تھی لوگوں نے حج افراد کا (احرا م باند ھ کر) تلبیہ کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’اپنے احرا م سے فارغ ہو جاؤ۔ بیت اللہ کا اور صفا و مروہ کا طواف (سعی کرو۔ اپنے بال چھوٹے کرو الو اورحلال (احرام سے آزاد) ہو جاؤ، جب تویہ (آٹھ ذوالحجہ) کا دن آ جا ئے تو حج کا (احرا م باندھ کر) تلبیہ کہو۔ اور(حج افراد کو) جس کے لیے تم آئے تھے اسے حج تمتع بنا لو۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے کہا: (اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!) ہم اسے کیسے حج تمتع بنا لیں؟ ہم نے تو صرف حج کا نام لے کر تلبیہ کہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں جو حکم دیا ہے وہی کرو۔ اگر میں اپنے ساتھ قربانی نہ لاتا تو اسی طرح کرتا جس طرح تمھیں حکم دے رہا ہوں۔ لیکن مجھ پر (احرام کی وجہ سے) حرام کردہ چیزیں اس وقت تک حلال نہیں ہو ں گی جب تک کہ قربانی اپنی قربان گا ہ میں نہیں پہنچ جا تی۔ اس پر لوگوں نے ویسا ہی کیا (جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا)۔