قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ بَيَانِ جَوَازِ التَّحَلُّلِ بِالْإِحْصَارِ وَجَوَازِ الْقِرَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1230.01. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَبْدِ اللهِ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، كَلَّمَا عَبْدَ اللهِ حِينَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ لِقِتَالِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَا: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ، فَإِنَّا نَخْشَى أَنْ يَكُونَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ يُحَالُ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، قَالَ: " فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، حِينَ حَالَتْ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً، فَانْطَلَقَ حَتَّى أَتَى ذَا الْحُلَيْفَةِ فَلَبَّى بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ قَالَ: إِنْ خُلِّيَ سَبِيلِي قَضَيْتُ عُمْرَتِي، وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، ثُمَّ تَلَا: {لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ} [الأحزاب: 21]، ثُمَّ سَارَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَهْرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، إِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْعُمْرَةِ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْحَجِّ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَةٍ، فَانْطَلَقَ حَتَّى ابْتَاعَ بِقُدَيْدٍ هَدْيًا، ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ مِنْهُمَا حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا بِحَجَّةٍ يَوْمَ النَّحْرِ "

مترجم:

1230.01.

عبید اللہ سے روایت ہے کہا: مجھے نافع نے حدیث بیان کی کہ جس سال حجاج بن یوسف نے حضرت ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لڑائی کرنے کے لیے مکہ میں پڑاؤ کیا تو عبد اللہ بن عبد اللہ اور سالم بن عبد اللہ نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے گفتگو کی کہ اگر آپ اس سال حج نہ فرمائیں تو کوئی حرج نہیں ہمیں اندیشہ ہے کہ لوگوں (حجاج بن یوسف اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فوجوں) کے درمیان جنگ ہو گی اور آپ کے اور بیت اللہ کے درمیان رکاوٹ حائل ہو جا ئے گی (آپ بیت اللہ تک پہنچ نہیں پائیں گے) انھوں نے فر یا: اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ آ گئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (اس موقع پر) میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (شریک سفر) تھا جب قریش مکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور بیت اللہ کے درمیان حا ئل ہو گئے تھے میں تمھیں گواہ بنا تا ہوں کہ میں نے عمرے کی نیت کر لی ہے۔ (پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نکلے جب ذوالحلیفہ پہنچے تو عمرے کا تلبیہ پکارا پھر فرمایا: اگر میرا راستہ خالی رہا تو میں اپنا عمرہ مکمل کروں گا اور اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کو ئی رکاوٹ پیدا ہو گئی تو میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا جب میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ پھر (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) یہ آیت تلاوت فرمائی۔ ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾  (یقیناً تمھا رے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے عمل) میں بہترین نمونہ ہے) پھر (حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) چل پڑے جب مقام بیداء کی بلندی پر پہنچے تو فر یا: ان دونوں (حج و عمرہ) کا حکم ایک جیسا ہے۔ اگر میرے اور عمرے کے درمیان کو ئی رکاوٹ حائل ہو گئی تو (وہی رکا وٹ) میرے اور میرے حج کے درمیان حائل ہو گی۔میں تمھیں گواہ ٹھہراتا ہوں کہ میں نے اپنے عمرے کے ساتھ حج بھی لا زم ٹھہرا لیا ہے آپ چلتے رہے حتی کہ مقام قدید آپ نے قربانی کے اونٹ خریدے پھر آپ نے ان دونوں (حج اور عمرے) کے لیے احرا م باندھا تھا اسے نہ کھولا یہاں تک کہ قربانی کے دن حج (مکمل) کر کے دونوں کے احرا م سے فارغ ہو ئے۔