قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ بَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ يَوْمَ النَّحْرِ أَنْ يَرْمِيَ، ثُمَّ يَنْحَرَ، ثُمَّ يَحْلِقَ وَالِابْتِدَاءِ فِي الْحَلْقِ بِالْجَانِبِ الْأَيْمَنِ مِنْ رَأْسِ الْمَحْلُوقِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1305.02. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: " أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْبُدْنِ فَنَحَرَهَا وَالْحَجَّامُ جَالِسٌ، وَقَالَ: بِيَدِهِ عَنْ رَأْسِهِ، فَحَلَقَ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ فَقَسَمَهُ فِيمَنْ يَلِيهِ "، ثُمَّ قَالَ: «احْلِقِ الشِّقَّ الْآخَرَ» فَقَالَ: «أَيْنَ أَبُو طَلْحَةَ؟ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ»

مترجم:

1305.02.

ہمیں عبد الاعلیٰ نے حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ہشام ( بن حسان) نے محمد (بن سیرین) سے حدیث بیان کی انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں پھر قربانی کے اونٹوں کی طرف تشریف لے گئے اور انھیں نحر کیا اور حجام (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے) بیٹھا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسے) اپنے ہاتھ کے ساتھ اپنے سر سے (بال اتارنے کا) اشارہ کیا تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کے سر) کی دائیں طرف کے بال اتار دیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بال ان لو گوں میں بانٹ دیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب موجود تھے۔ پھر فرمایا: ’’دوسری طرف کے بال (بھی) اتار دو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابو طلحہ کہاں ہیں؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ (موئے مبارک) انھیں دے دیے۔