قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَنْ حَلَقَ قَبْلَ النَّحْرِ، أَوْ نَحَرَ قَبْلَ الرَّمْيِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1306.01. وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، يَقُولُ: وَقَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، فَطَفِقَ نَاسٌ يَسْأَلُونَهُ، فَيَقُولُ الْقَائِلُ مِنْهُمْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي لَمْ أَكُنْ أَشْعُرُ أَنَّ الرَّمْيَ قَبْلَ النَّحْرِ، فَنَحَرْتُ قَبْلَ الرَّمْيِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: وَطَفِقَ آخَرُ يَقُولُ: إِنِّي لَمْ أَشْعُرْ أَنَّ النَّحْرَ قَبْلَ الْحَلْقِ، فَحَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ، فَيَقُولُ: «انْحَرْ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا سَمِعْتُهُ يُسْأَلُ يَوْمَئِذٍ عَنْ أَمْرٍ، مِمَّا يَنْسَى الْمَرْءُ وَيَجْهَلُ، مِنْ تَقْدِيمِ بَعْضِ الْأُمُورِ قَبْلَ بَعْضٍ، وَأَشْبَاهِهَا، إِلَّا قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْعَلُوا ذَلِكَ، وَلَا حَرَجَ»

مترجم:

1306.01.

یو نس نے ابن شہاب سے باقی ماند ہ اسی سند کے ساتھ خبر دی کہ عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ میں) اپنی سواری پر ٹھہر گئے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات شروع کر دیے، ان میں سے ایک کہنے والا کہہ رہا تھا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے معلوم نہ تھا کہ رمی (کا عمل) قربانی سے پہلے ہے میں نے رمی سے پہلے قربا نی کر لی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو (اب) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں‘‘ کو ئی اور شخص کہتا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے معلوم نہ تھا کہ قر با نی سر منڈوانے سے پہلے ہے میں نے قر بانی کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ’’(اب) قر بانی کر لو کوئی حرج نہیں۔‘‘ (عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان اعمال کے بارے میں جن میں آدمی بھول سکتا ہے یا لا علم رہ سکتا ہے، ان میں سے بعض امور کی تقدیم وتاخیر یا ان سے ملتی جلتی باتوں کے بارے میں نہیں پو چھا گیا، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہی) فرمایا: ’’(اب) کر لو کو ئی حرج نہیں۔