قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَنْ حَلَقَ قَبْلَ النَّحْرِ، أَوْ نَحَرَ قَبْلَ الرَّمْيِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1306.07. وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ قُهْزَاذَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَتَاهُ رَجُلٌ يَوْمَ النَّحْرِ وَهُوَ وَاقِفٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، فَقَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» وَأَتَاهُ آخَرُ فَقَالَ: إِنِّي ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» وَأَتَاهُ آخَرُ، فَقَالَ: إِنِّي أَفَضْتُ إِلَى الْبَيْتِ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ، قَالَ: «ارْمِ وَلَا حَرَجَ» قَالَ: فَمَا رَأَيْتُهُ سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ، إِلَّا قَالَ «افْعَلُوا وَلَا حَرَجَ»

مترجم:

1306.07.

محمد بن ابی حفصہ نے ہمیں زہری سے خبر دی، انھوں نے عیسیٰ بن طلحہ سے اور انھوں نے عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قر بانی کے دن ایک آدمی آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کے پاس رکے ہو ئے تھے۔ اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے رمی کر نے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(اب رمی کر لو کو ئی حرج نہیں۔ ایک اور آدمی آیا، وہ کہنے لگا: میں نے رمی سے پہلے قر با نی کر لی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’(اب) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک اور آدمی آیا اور کہا میں نے رمی سے پہلے طواف افاضہ کر لیا؟ ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’(اب) رمی کر لو کو ئی حرج نہیں۔ کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بھی چیز (کی تقدیم و تا خیر) کے بارے میں سوال کیا گیا ہو مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا: ’’کر لو کو ئی حرج نہیں۔‘‘