تشریح:
فوائدومسائل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلے ہی سے اللہ تعالیٰ نے اس بات کی خبر دی تھی۔ اگر چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو رافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم نہیں دیا، لیکن انہوں نے وہیں خیمہ لگایا جو مکہ سے باہر مدینہ کی طرف سفر کے لئے مناسب ترین پڑاؤ تھا، اور جہاں اللہ تعالیٰ نے مقدر فرمایا تھا۔ ان احادیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہاں خیمہ لگانا حج کے اعمال کی تکمیل کے لئے نہ تھا۔ وہ تو منیٰ کے قیام کے ساتھ ہی مکمل ہو چکے تھے۔ یہاں قیام کے حوالے سے جس بات کو ذہن میں تازہ کرنا مقصود تھا وہ یہی تھی کہ جس جگہ کو ظلم وعدوان کے معاہدے کے لئیے استعمال کیا گیا تھا، وہاں اب اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے اور اس کی رحمتیں سمیٹنے والے آ کر قیام کیا کریں گے جن کی زندگی کے شب و روز دین کی سر بلندی اور ظلم وعدوان کو مٹانے کے لئے وقف تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی ارشاد فرمایا۔