قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَا يَفْعَلُ بِالْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ فِي الطَّرِيقِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1325. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ الْهُذَلِيُّ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَسِنَانُ بْنُ سَلَمَةَ، مُعْتَمِرَيْنِ قَالَ: وَانْطَلَقَ سِنَانٌ مَعَهُ بِبَدَنَةٍ يَسُوقُهَا، فَأَزْحَفَتْ عَلَيْهِ بِالطَّرِيقِ، فَعَيِيَ بِشَأْنِهَا إِنْ هِيَ أُبْدِعَتْ كَيْفَ، يَأْتِي بِهَا فَقَالَ: لَئِنْ قَدِمْتُ الْبَلَدَ لَأَسْتَحْفِيَنَّ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَأَضْحَيْتُ، فَلَمَّا نَزَلْنَا الْبَطْحَاءَ، قَالَ: انْطَلِقْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ نَتَحَدَّثْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَذَكَرَ لَهُ شَأْنَ بَدَنَتِهِ فَقَالَ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِتَّ عَشْرَةَ بَدَنَةً مَعَ رَجُلٍ وَأَمَّرَهُ فِيهَا، قَالَ: فَمَضَى ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا أُبْدِعَ عَلَيَّ مِنْهَا، قَالَ: «انْحَرْهَا، ثُمَّ اصْبُغْ نَعْلَيْهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا، وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ»

مترجم:

1325.

ہمیں عبد الوارث بن سعید نے ابو تیاح ضبعی سے خبر دی، (کہا) مجھ سے موسیٰ بن سلمہ ہذلی نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا میں اور سنان بن سلمہ عمرہ ادا کرنے کے لیے نکلے اور سنان اپنے ساتھ قر بانی کا اونٹ لے کر چلے، وہ اسے ہانک رہے تھے تو راستے ہی میں تھک کر رک گیا وہ اس کی حالت کے سبب سے (یہ سمجھنے سے) عاجز آ گئے کہ اگر وہ بالکل ہی رہ گیا تو اسے مکہ) کیسے لا ئیں۔ انھوں نے کہا: اگر میں بلد (امین مکہ) پہنچ گیا تو میں ہر صورت اس کے بارے میں اچھی طرح پو چھوں گا۔ (موسیٰ نے) کہا تو مجھے دن چڑھ گیا جب ہم نے بطحاء میں قیام کیا تو انھوں نے کہا، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس چلیں تا کہ ہم ان سے بات کریں۔ کہا انھوں نے ان کو اپنی قر بانی کے جانور کا حال بتا یا تو انھوں نے کہا تم جاننے والے کے پاس آ پہنچے ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے ساتھ بیت اللہ کے پا س قر بانی کے لیے سولہ اونٹ روانہ کیے اور اسے ان کا نگران بنا یا۔ کہا وہ تھوڑی دور) گیا پھر واپس آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ان میں سے کو ئی تھک کر رک جا ئے اس کے ساتھ میں کیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: ’’اسے نحر کر دینا پھر اس کے (گلے میں ڈالے گئے) دونوں جوتے اس کے خون سے رنگ دینا پھر انھیں (بطور نشانی) اس کے پہلو پر رکھ دینا۔ اور ( احرام کی حالت میں) تم اور تمھا رے ساتھ جا نے والوں میں سے کو ئی اس (کے گو شت میں) سے کچھ نہ کھا ئے۔