قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ نَقْضِ الْكَعْبَةِ وَبِنَائِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1333.06. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَالْوَلِيدَ بْنَ عَطَاءٍ، يُحَدِّثَانِ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُبَيْدٍ: وَفَدَ الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ اللهِ عَلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ فِي خِلَافَتِهِ، فَقَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ: مَا أَظُنُّ أَبَا خُبَيْبٍ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ، سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ مَا كَانَ يَزْعُمُ أَنَّهُ سَمِعَهُ مِنْهَا، قَالَ الْحَارِثُ: بَلَى أَنَا سَمِعْتُهُ مِنْهَا، قَالَ: سَمِعْتَهَا تَقُولُ مَاذَا؟ قَالَ: قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ قَوْمَكِ اسْتَقْصَرُوا مِنْ بُنْيَانِ الْبَيْتِ، وَلَوْلَا حَدَاثَةُ عَهْدِهِمْ بِالشِّرْكِ، أَعَدْتُ مَا تَرَكُوا مِنْهُ، فَإِنْ بَدَا لِقَوْمِكِ مِنْ بَعْدِي أَنْ يَبْنُوهُ فَهَلُمِّي لِأُرِيَكِ مَا تَرَكُوا مِنْهُ»، فَأَرَاهَا قَرِيبًا مِنْ سَبْعَةِ أَذْرُعٍ، هَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُبَيْدٍ، وَزَادَ عَلَيْهِ الْوَلِيدُ بْنُ عَطَاءٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَلَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ مَوْضُوعَيْنِ فِي الْأَرْضِ شَرْقِيًّا وَغَرْبِيًّا، وَهَلْ تَدْرِينَ لِمَ كَانَ قَوْمُكِ رَفَعُوا بَابَهَا؟»، قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ: «تَعَزُّزًا أَنْ لَا يَدْخُلَهَا إِلَّا مَنْ أَرَادُوا، فَكَانَ الرَّجُلُ إِذَا هُوَ أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَهَا يَدَعُونَهُ يَرْتَقِي، حَتَّى إِذَا كَادَ أَنْ يَدْخُلَ دَفَعُوهُ فَسَقَطَ»، قَالَ عَبْدُ الْمَلِكِ، لِلْحَارِثِ: أَنْتَ سَمِعْتَهَا تَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَنَكَتَ سَاعَةً بِعَصَاهُ، ثُمَّ قَالَ: وَدِدْتُ أَنِّي تَرَكْتُهُ وَمَا تَحَمَّلَ،

مترجم:

1333.06.

محمد بن بکر نے ہمیں حدیث بیان کی (کہا) ہمیں ابن جریج نے خبر دی انھوں نے کہا: میں نے عبد اللہ بن عبید بن عمیر اور ولید بن عطاء سے سنا وہ دونوں حارث بن عبداللہ بن ابی عبد اللہ بن ابی ربیعہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، عبد اللہ بن عبید نے کہا حارث بن عبد اللہ، عبد الملک بن مروان کی خلا فت کے دوران میں اس کے پاس آئے عبد الملک نے کہا: میرا خیال نہیں کہ ابو خبیب یعنی ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے جو سننے کا دعویٰ کرتے تھے وہ ان سے سنا ہو، حارث نے کہا: کیوں نہیں! میں نے خود ان (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے سنا ہے اس نے کہا: تم نے اس سے سنا وہ کیا کہتی تھیں؟ کہا: انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلا شبہ تمھاری قوم نے (اللہ کے گھر کی عمارت میں کمی کر دی اور اگر ان کا زمانۂ شر ک قریب کا نہ ہو تا تو جو انھوں نے چھوڑا تھا میں اسے دوبارہ بنا تا اور تمھا ری قوم کا اگر میرے بعد اسے دوبارہ بنا نے کا خیال ہو تو آؤ میں تمھیں دکھا ؤں، انھوں نے اس میں سے کیا چھوڑا تھا‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سات ہاتھ کے قریب جگہ دکھا ئی۔ یہ عبد اللہ بن عبید کی حدیث ہے، ولید بن عطا ء نے اس میں یہ اضافہ کیا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اور میں زمین سے لگے ہو ئے اس کے مشرقی اور مغربی دو دروازے بنا تا۔ اور کیا تم جا نتی ہو تمھا ری قوم نے اس کے دروازے کو اونچا کیوں کیا ؟‘‘ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا میں نے عرض کی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’خود کو اونچا دکھا نے کے لیے تا کہ اس (گھر) میں صرف وہی داخل ہو جسے وہ چا ہیں، جب کو ئی آدمی خود اس میں دا خل ہو نا چا ہتا تو وہ اسے (سیڑھیاں) چڑھنے دیتے حتیٰ کہ جب وہ داخل ہو نے لگتا تو وہ اسے دھکا دے دیتے، اور وہ گر جا تا۔‘‘ عبد الملک نے حارث سے کہا: تم نے خود انھیں یہ کہتے ہو ئے سنا؟ انھوں نے کہا: ہاں! کہا: تو اس نے گھڑی بھر اپنی چھڑی سے زمین کو کریدا، پھر کہا: کاش!میں انھیں (ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو) اور جس کا م کی ذمہ داری انھوں نے اٹھا ئی اسے چھوڑ دیتا۔