تشریح:
فوائدومسائل
یہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو بار آیا۔ پہلے آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تلقین فرمائی کہ وہ اس عورت کو دیکھ لے جس سے شادی کرنا چاہتا ہے۔ وہ دوبارہ آیا اور عرض کی کہ اس نے نکاح کر لیا ہے رحصتی باقی تھی اور اس کا اصل مقصد حق مہر کے حوالے سے مدد لینا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا اس نے اس عورت کو دیکھا تھا؟اس نے ہاں میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلا سوال کیا کہ کتنے حق مہر پر شادی کی ہے، اس نے چار اوقیہ(تقریباً 160درہم) کی مقدار بتائی۔ ہجرت کے بعد جب گھر بار،مال و متاع سب کچھ چھوٹ گیا تھا تو یہ مہر کی بڑی مقدار تھی۔ مدینہ میں جو بنیادی طور پر ایک زرعی شہر تھا، مکہ جیسے تجارتی شہر کے مقابلے میں کم حق مہر مروج تھا۔ کیونکہ وہاں درہم و دینار کی ریل پیل نہیں تھی۔