قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ زَوَاجِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَنُزُولِ الْحِجَابِ، وَإِثْبَاتِ وَلِيمَةِ الْعُرْسِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1428.07. وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِح، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: إِنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالْحِجَابِ، لَقَدْ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، قَالَ أَنَسٌ: «أَصْبَحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ»، قَالَ: «وَكَانَ تَزَوَّجَهَا بِالْمَدِينَةِ، فَدَعَا النَّاسَ لِلطَّعَامِ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَلَسَ مَعَهُ رِجَالٌ بَعْدَ مَا قَامَ الْقَوْمُ، حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَشَى، فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ، ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ قَدْ خَرَجُوا، فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ، فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ مَكَانَهُمْ، فَرَجَعَ فَرَجَعْتُ الثَّانِيَةَ، حَتَّى بَلَغَ حُجْرَةَ عَائِشَةَ، فَرَجَعَ فَرَجَعَتْ، فَإِذَا هُمْ قَدْ قَامُوا، فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ بِالسِّتْرِ، وَأَنْزَلَ اللهُ آيَةَ الْحِجَابِ»

مترجم:

1428.07.

ابن شہاب نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: پردے (کے احکام) کو سب لوگوں سے زیادہ جاننے والا میں ہوں۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس کے بارے میں مجھ سے پوچھا کرتے تھے۔ انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے ہاں دلہا کی حیثیت سے صبح کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی رات) مدینہ میں ان سے شادی کی تھی، دن چڑھنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کھانے کے لیے بلایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے تو کچھ افراد لوگوں کے چلے جانے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے رہے، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل پڑا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سب حجروں سے ہوتے ہوئے) حجرہ عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے دروازے پر پہنچے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا کہ وہ لوگ جا چکے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس ہوئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا، تو تب بھی وہ اپنی جگہوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ گئے اور میں بھی دوبارہ لوٹ گیا، حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے حجرے تک پہنچے تو پھر سے واپس آئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آیا، تو دیکھا کہ وہ لوگ اٹھ (کر جا) چکے تھے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا، اور (اس وقت) پردے کی آیت نازل کی گئی۔