تشریح:
فوائدومسائل
1۔ مجزّز قدموں اور ان کے نشانات کو پہچاننے کا ماہر تھا۔ اس نے ان دونوں کے چہرے دیکھے بھی نہیں، اپنی اصل مہارت کے ذریعے سے اس نے پہجان لیا کہ یہ قدم باپ بیٹے کےہیں۔ 2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کی بات پر خوش ہونا اس چیز کی واضح دلیل ہے کہ مہارت سے کی گئی قیافہ شناسی معتبر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی اسی بنا پر حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو اس لڑکے سے پردہ کرنے کا حکم دیا جو قانوناً اگرچہ ان کے والد کا بیٹا تھا لیکن اس کی مشابہت اس دوسرے شخص کے ساتھ تھی جس نے اس کا باپ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
3۔ یہ احادیث ہماری راہنمائی کرتی ہیں کہ جدید ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج بھی اسی طرح سے معتبر ہوں گے جس طرح سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیافے کے حوالے سے فیصلہ فرمایا تھا۔ نسب اور وراثت کے حوالے سےشریعت کے قانون پر عمل ہو گا اور رشتوں کی حرمت کے حوالے سے قانونی نسب کے ساتھ ٹیسٹ کے نتائج پر بھی عمل ہو گا۔