قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ نِكَاحِ الْبِكْرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1466.03. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ هَلَكَ، وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ - أَوْ قَالَ سَبْعَ - فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ؟» قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: «فَبِكْرٌ، أَمْ ثَيِّبٌ؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ»، أَوْ قَالَ: «تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ»، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللهِ هَلَكَ، وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ - أَوْ سَبْعَ -، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ أَوْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَجِيءَ بِامْرَأَةٍ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، وَتُصْلِحُهُنَّ، قَالَ: «فَبَارَكَ اللهُ لَكَ» أَوْ قَالَ لِي خَيْرًا، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الرَّبِيعِ: «تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ

مترجم:

1466.03.

یحییٰ بن یحییٰ اور ابو ربیع زہرانی نے ہمیں حدیث بیان کی، یحییٰ نے کہا: حماد بن زید نے ہمیں عمرو بن دینار سے خبر دی، انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی الله تعالیٰ عنهما سے روایت کی کہ (میرے والد) عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو بیٹیاں ۔۔ یا کہا: سات بیٹیاں۔۔ چھوڑیں تو میں نے ایک ثیبہ (دوہاجو) عورت سے نکاح کر لیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا:’’جابر! نکاح کر لیا ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "کنواری ہے یا دوہاجو؟‘‘ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! دوہاجو ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کنواری کیوں نہیں، تم اس سے دل لگی کرتے، وہ تم سے دل لگی کرتی ۔۔ یا فرمایا: تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی ۔۔‘‘ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: (میرے والد) عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وفات پائی اور پیچھے نو ۔۔ یا سات ۔۔ بیٹیاں چھوڑیں، تو میں نے اچھا نہ سمجھا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی (کم عمر) لے آؤں۔ میں نے چاہا کہ ایسی عورت لاؤں جو ان کی نگہداشت کرے اور ان کی اصلاح کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تمہیں برکت دے!‘‘ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے خیر اور بھلائی کی دعا فرمائی۔ اور ابوربیع کی روایت میں ہے:’’تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی اور تم اس کے ساتھ ہنستے کھیلتے، وہ تمہارے ساتھ ہنستی کھیلتی۔‘‘