قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ نِكَاحِ الْبِكْرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1466.05. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ خَلْفِي، فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ، فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا يُعْجِلُكَ يَا جَابِرُ؟» قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فَقَالَ: «أَبِكْرًا تَزَوَّجْتَهَا، أَمْ ثَيِّبًا؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: «هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ» قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ، ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: «أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا - أَيْ عِشَاءً - كَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ» قَالَ: وَقَالَ: «إِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ»

مترجم:

1466.05.

شعبی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوے میں شریک تھے۔ جب ہم واپس ہوئے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کو تھوڑا سا تیز کیا، میرے ساتھ پیچھے سے ایک سوار آ کر ملا انہوں نے لوہے کی نوک والی چھڑی سے جو ان کے ساتھ تھی، میرے اونٹ کو کچوکا لگایا، تو وہ اتنا تیز چلنے لگا جتنا آپ نے کسی بہترین اونٹ کو (تیز چلتے ہوئے) دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’جابر! تمہیں کس چیز نے جلدی میں ڈال رکھا ہے؟‘‘ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے نئی نئی شادی کی ہے۔ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’باکرہ سے شادی کی ہے یا ثیبہ (دوہاجو) سے؟‘‘ انہوں نے عرض کی: ثیبہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے کسی (کنواری) لڑکی سے کیوں نہ کی، تم اس کے ساتھ دل لگی کرتے، وہ تمہارے ساتھ دل لگی کرتی؟‘‘ کہا: جب ہم مدینہ آئے، (اس میں) داخل ہونے لگے تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ٹھہر جاؤ، ہم رات ۔۔ یعنی عشاء ۔۔ کے وقت داخل ہوں، تاکہ پرا گندہ بالوں والی بال سنوار لے اور جس جس کا شوہر غائب رہا، وہ بال (وغیرہ) صاف کر لے۔‘‘ اور فرمایا: ’’جب گھر پہنچنا تو عقل و تحمل سے کام لینا (حالت حیض میں جماع نہ کرنا)۔‘‘