قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ طَلَاقِ الثَّلَاثِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1472.02. وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ أَبَا الصَّهْبَاءِ، قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ: هَاتِ مِنْ هَنَاتِكَ، «أَلَمْ يَكُنِ الطَّلَاقُ الثَّلَاثُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ وَاحِدَةً»؟ فَقَالَ: «قَدْ كَانَ ذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَ فِي عَهْدِ عُمَرَ تَتَايَعَ النَّاسُ فِي الطَّلَاقِ، فَأَجَازَهُ عَلَيْهِمْ

مترجم:

1472.02.

ابراہیم بن میسرہ نے طاؤس سے روایت کی کہ ابوصہباء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے عرض کی: آپ اپنے نوادر (جن سے اکثر لوگ بے خبر ہیں) فتوؤں میں سے کوئی چیز عنایت کریں۔ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں تین طلاقیں ایک نہیں تھیں؟ انہوں نے جواب دیا: یقینا ایسے ہی تھا، اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا زمانہ آیا تو لوگوں نے پے در پے (غلط طریقے سے ایک ساتھ تین) طلاقیں دینا شروع کر دیں۔ تو انہوں نے اس بات کو ان پر لاگو کر دیا۔