قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ وُجُوبِ الْكَفَّارَةِ عَلَى مَنْ حَرَّمَ امْرَأَتَهُ، وَلَمْ يَنْوِ الطَّلَاقَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1474.01. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللهِ قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ، فَكَانَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ دَارَ عَلَى نِسَائِهِ، فَيَدْنُو مِنْهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَكْثَرَ مِمَّا كَانَ يَحْتَبِسُ، فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ، فَقِيلَ لِي: أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةً مِنْ عَسَلٍ، فَسَقَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً، فَقُلْتُ: أَمَا وَاللهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَوْدَةَ، وَقُلْتُ: إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ، فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ، فَقُولِي لَهُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ؟ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ: «لَا»، فَقُولِي لَهُ: مَا هَذِهِ الرِّيحُ؟ وَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ، فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَكِ: «سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ»، فَقُولِي لَهُ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ، وَسَأَقُولُ ذَلِكِ لَهُ، وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى سَوْدَةَ قَالَتْ: تَقُولُ سَوْدَةُ: وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ كِدْتُ أَنْ أُبَادِئَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي، وَإِنَّهُ لَعَلَى الْبَابِ فَرَقًا مِنْكِ، فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَكَلْتَ مَغَافِيرَ؟ قَالَ: «لَا»، قَالَتْ: فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ؟ قَالَ: «سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ»، قَالَتْ: جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ، قُلْتُ لَهُ: مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى صَفِيَّةَ، فَقَالَتْ بِمِثْلِ ذَلِكَ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلَا أَسْقِيكَ مِنْهُ؟ قَالَ: «لَا حَاجَةَ لِي بِهِ»، قَالَتْ: تَقُولُ سَوْدَةُ: سُبْحَانَ اللهِ، وَاللهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ، قَالَتْ: قُلْتُ لَهَا: اسْكُتِي .

مترجم:

1474.01.

ابواسامہ نے ہمیں ہشام سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انہوں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میٹھی چیز اور شہد کو پسند فرماتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھتے تو اپنی تمام ازواج کے ہاں چکر لگاتے اور ان کے قریب ہوتے، (ایسا ہوا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے ہاں گئے تو ان کے ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے زیادہ (دیر کے لیے) رکے جتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کسی بیوی کے پاس) رکا کرتے تھے۔ ان (حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کو ان کے خاندان کی کسی عورت نے شہد کا (بھرا ہوا) ایک برتن ہدیہ کیا تھا تو انہوں نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد پلایا۔ میں نے (دل میں) کہا: اللہ کی قسم! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کو زیادہ دیر قیام سے روکنے) کے لیے ضرور کوئی حیلہ کریں گیں، چنانچہ میں نے اس بات کا ذکر حضرت سودہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے کیا، اور کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے ہاں تشریف لائیں گے تو تمہارے قریب ہوں گے، (اس وقت) تم ان سے کہنا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغافیر کھائی ہے؟ وہ تمہیں جواب دیں گے، نہیں! تو تم ان سے کہنا: یہ بو کیسی ہے؟ ۔۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بات انتہائی گراں گزرتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بو محسوس کی جائے ۔۔ اس پر وہ تمہیں جواب دیں گے: مجھے حفصہ نے شہد پلایا تھا، تو تم ان سے کہنا (پھر) اس کی مکھی نے عرفط (بوٹی) کا رس چوسا ہو گا۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات کہوں گی اور صفیہ تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہنا! جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سودہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے ہاں تشریف لے گئے، (عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے) کہا: سودہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ہتی ہیں: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! آپ ابھی دروازے پر ہی تھے کہ میں تمہاری ملامت کے ڈ ر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند آواز سے وہ بات کہنے ہی لگی تھی جو تم نے مجھ سے کہی تھی، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریب ہوئے تو حضرت سودہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغافیر کھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: تو یہ بو کیسی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے حفصہ نے شہد پلایا تھا۔‘‘ انہوں نے کہا: پھر اس کی مکھی نے عرفط کا رس چوسا ہو گا۔ اس کے بعد جب آپ میرے ہاں تشریف لائے، تو میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے ہاں گئے، تو انہوں نے بھی یہی بات کہی، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے ہاں (دوبارہ) تشریف لائے تو انہوں نے عرض کی: کیا آپ کو شہد پیش نہ کروں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں، مجھے اس کی ضرورت نہیں۔‘‘ (عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے) کہا: سودہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ہنے لگیں، سبحان اللہ! اللہ کی قسم! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے محروم کر دیا ہے۔ تو میں نے ان سے کہا: خاموش رہیں۔