قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي الْإِيلَاءِ، وَاعْتِزَالِ النِّسَاءِ، وَتَخْيِيرِهِنَّ وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ})

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1479.05. قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا مَضَى تِسْعٌ وَعِشْرُونَ لَيْلَةً دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَدَأَ بِي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا، وَإِنَّكَ دَخَلْتَ مِنْ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ أَعُدُّهُنَّ، فَقَالَ: «إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ»، ثُمَّ قَالَ: «يَا عَائِشَةُ، إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ»، ثُمَّ قَرَأَ عَلَيَّ الْآيَةَ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ} [الأحزاب: 28] حَتَّى بَلَغَ {أَجْرًا عَظِيمًا} [النساء: 40]، قَالَتْ عَائِشَةُ: قَدْ عَلِمَ وَاللهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَوَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ؟ فَإِنِّي أُرِيدُ اللهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَ مَعْمَرٌ، فَأَخْبَرَنِي أَيُّوبُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَا تُخْبِرْ نِسَاءَكَ أَنِّي اخْتَرْتُكَ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللهَ أَرْسَلَنِي مُبَلِّغًا، وَلَمْ يُرْسِلْنِي مُتَعَنِّتًا»، قَالَ قَتَادَةُ: «صَغَتْ قُلُوبُكُمَا، مَالَتْ قُلُوبُكُمَا

مترجم:

1479.05.

زہری نے کہا: مجھے عروہ نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا س‬ے خبر دی، انہوں نے کہا: جب انتیس راتیں گزر گئیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے (گھر) سے ابتدا کی، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی تھی کہ مہینہ بھر ہمارے پاس نہیں آئیں گے، اور آپ انتیسویں دن تشریف لائے ہیں، میں انہیں شمار کرتی رہی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلاشبہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’عائشہ! میں تم سے ایک بات کرنے لگا ہوں، تمہارے لیے کوئی حرج نہیں کہ تم اپنے والدین سے بھی مشورہ کرنے تک اس میں جلدی نہ کرو۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سامنے تلاوت فرمائی: ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیے‘‘ سے لے کر ’’بہت بڑا اجر ہے‘‘ تک پہنچ گئے۔ عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے کہا: اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخوبی علم تھا کہ میرے والدین مجھے کبھی آپ سے جدائی کا مشورہ نہیں دیں گے۔ کہا: تو میں نے عرض کی: کیا میں اس کے بارے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی؟ میں یقینا اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آخرت کے گھر کی طلب گار ہوں۔ معمر نے کہا: مجھے ایوب نے خبر دی کہ حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے کہا: آپ اپنی دوسری بیویوں کو نہ بتائیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چن لیا ہے۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے مبلغ (پہنچانے والا) بنا کر بھیجا ہے، کمزوریاں ڈھونڈنے والا بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ قتادہ نے کہا: ﴿صَغَتْ قُلُوبُكُمَا ۖ﴾ (التحریم: 4:66) کا معنی ہے: (تم دونوں کے دل مائل ہو چکے ہیں)