قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا لَا نَفَقَةَ لَهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1480.03. وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ أَبِي كَثِيرٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ، أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيَّ، طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ انْطَلَقَ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ لَهَا أَهْلُهُ: لَيْسَ لَكِ عَلَيْنَا نَفَقَةٌ، فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ، فَأَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ، فَقَالُوا: إِنَّ أَبَا حَفْصٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، فَهَلْ لَهَا مِنْ نَفَقَةٍ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ»، وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنْ لَا تَسْبِقِينِي بِنَفْسِكِ، وَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَى أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهَا: «أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ يَأْتِيهَا الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ، فَانْطَلِقِي إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ الْأَعْمَى، فَإِنَّكِ إِذَا وَضَعْتِ خِمَارَكِ لَمْ يَرَكِ»، فَانْطَلَقَتْ إِلَيْهِ، فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ

مترجم:

1480.03.

یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت ہے، (کہا:) مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ ضحاک بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ہمشیرہ فاطمہ بنت قیس‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے انہیں بتایا کہ ابوحفص بن مغیرہ مخزومی نے اسے تین طلاقیں دے دیں، پھر یمن کی طرف چلا گیا، تو اس کے عزیز و اقارب نے اسے کہا: تمہارا خرچ ہمارے ذمے نہیں ہے۔ خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ چند ساتھیوں کے ہمراہ آئے، حضرت میمونہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ک‬ے گھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ابوحفص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، کیا اس (کی سابقہ بیوی) کے لیے خرچہ ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے لیے خرچہ نہیں ہے جبکہ اس کے لیے عدت (گزارنا) ضروری ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا: ’’اپنے بارے میں مجھ سے (مشورہ کرنے سے پہلے) سبقت نہ کرنا۔‘‘ اور اسے حکم دیا کہ ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں منتقل ہو جائے، پھر اسے پیغام بھیجا: ’’ام شریک کے ہاں اولین مہاجرین آتے ہیں، تم ابن مکتوم اعمیٰ کے ہاں چلی جاؤ، جب (کبھی) تم اپنی اوڑھنی اتارو گی تو وہ تمہیں نہیں دیکھ سکیں گے۔‘‘ وہ ان کے ہاں چلی گئیں، جب ان کی عدت پوری ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید بن حارثہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہ س‬ے کر دیا۔‘‘