قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا لَا نَفَقَةَ لَهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1480.08. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَاللَّفْظُ لِعَبْدٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، خَرَجَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَأَرْسَلَ إِلَى امْرَأَتِهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِتَطْلِيقَةٍ كَانَتْ بَقِيَتْ مِنْ طَلَاقِهَا، وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَةٍ، فَقَالَا لَهَا: وَاللهِ مَا لَكِ نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حَامِلًا، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ قَوْلَهُمَا، فَقَالَ: «لَا نَفَقَةَ لَكِ»، فَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالِ، فَأَذِنَ لَهَا، فَقَالَتْ: أَيْنَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ فَقَالَ: «إِلَى ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ» وَكَانَ أَعْمَى، تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلَا يَرَاهَا، فَلَمَّا مَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا مَرْوَانُ، قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ يَسْأَلُهَا عَنِ الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَتْهُ بِهِ، فَقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنِ امْرَأَةٍ، سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ فَاطِمَةُ، حِينَ بَلَغَهَا قَوْلُ مَرْوَانَ: فَبَيْنِي وَبَيْنَكُمُ الْقُرْآنُ، قَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ} [الطلاق: 1] الْآيَةَ، قَالَتْ: " هَذَا لِمَنْ كَانَتْ لَهُ مُرَاجَعَةٌ، فَأَيُّ أَمْرٍ يَحْدُثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ؟ فَكَيْفَ تَقُولُونَ: لَا نَفَقَةَ لَهَا إِذَا لَمْ تَكُنْ حَامِلًا؟ فَعَلَامَ تَحْبِسُونَهَا

مترجم:

1480.08.

معمر نے ہمیں زہری سے خبر دی، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت کی کہ ابو عمرو بن حفص بن مغیرہ رضی اللہ تعالی عنہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ یمن کی جانب گئے اور اپنی بیوی فاطمہ بنت قیس‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬و اس کی (تین) طلاقوں میں سے جو طلاق باقی تھی بھیج دی، اور انہوں نے ان کے بارے میں (اپنے عزیزوں) حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ سے کہا کہ وہ انہیں خرچ دیں، تو ان دونوں نے ان (فاطمہ) سے کہا: اللہ کی قسم! تمہارے لیے کوئی خرچ نہیں الا یہ کہ تم حاملہ ہوتی۔ وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپﷺ کو ان دونوں کی بات بتائی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارے لیے خرچ نہیں (بنتا۔)‘‘ انہوں نے آپﷺ سے نقل مکانی کی اجازت چاہی تو آپﷺ نے انہیں اجازت دے دی۔ انہوں نے پوچھا: اللہ کے رسولﷺ! کہاں؟ فرمایا: ’’ابن ام مکتوم کے ہاں۔‘‘ وہ نابینا تھے، وہ ان کے سامنے اپنے (اوڑھنے کے) کپڑے اتارتیں تو وہ انہیں دیکھ نہیں سکتے تھے۔ جب ان کی عدت پوری ہوئی تو نبی ﷺ نے ان کا نکاح اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ سے کر دیا۔ اس کے بعد مروان نے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے قبیصہ بن ذؤیب کو ان کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسے یہ حدیث بیان کی، اس پر مروان نے کہا: ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے، ہم تو اسی مقبول طریقے کو تھامے رکھیں گے جس پر ہم نے تمام لوگوں کو پایا ہے۔ جب فاطمہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬و مروان کی یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: میرے اور تمہارے درمیان قرآن فیصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’تم انہیں ان کے گھروں سے مت نکالو۔‘‘ آیت مکمل کی۔ انہوں نے کہا: یہ آیت تو (جس طرح اس کے الفاظ ﴿لَعَلَّ ٱللَّـهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَٰلِكَ أَمْرًا﴾ (الطلاق 1:65) سے ظاہر ہے) اس (شوہر) کے لیے ہوئی جسے رجوع کا حق حاصل ہے، اور تیسری طلاق کے بعد از سر نو کون سی بات پیدا ہو سکتی ہے؟ اور تم یہ بات کیسے کہتے ہو کہ اگر وہ حاملہ نہیں ہے تو اس کے لیے خرچ نہیں ہے؟ پھر تم اسے روکتے کس بنا پر ہو۔