قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ تَأَلُّفِ قَلْبِ مَنْ يَخَافُ عَلَى إِيمَانِهِ لِضَعْفِهِ، وَالنَّهْيِ عَنِ الْقَطْعِ بِالْإِيمَانِ مِنْ غَيْرِ دَلِيلٍ قَاطِعٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

150.01. حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى رَهْطًا وَسَعْدٌ جَالِسٌ فِيهِمْ، قَالَ سَعْدٌ: فَتَرَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُعْطِهِ، وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا»، قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا»، قَالَ: فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا عَلِمْتُ مِنْهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ فَوَاللهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَوْ مُسْلِمًا، إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ، خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ».

مترجم:

150.01.

ابن شہابؒ (زہری) کے بھتیجے نے اپنے چچا سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے عامر بن سعد بن ابی وقاصؒ نےاپنے والد سعدؓ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو کچھ عطا فرمایا، سعدؓ بھی ان میں بیٹھے تھے، سعدؓ نے کہا: پھر رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک کو چھوڑ دیا، اسے کچھ عطا نہ فرمایا، حالانکہ ان سب سے وہی مجھے زیادہ اچھا لگتا تھا، چنانچہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! آپ نے فلاں سے اعراض کیوں فرمایا؟ اللہ کی قسم! میں اسے مومن سمجھتا ہوں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یا مسلمان۔‘‘ سعدؓ نے کہا: پھر میں تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا، پھر مجھ پر اس بات کا غلبہ ہوا جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا، تو میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یا مسلمان۔‘‘ تو میں تھوڑی دیر کے لیے چپ ہو گیا، پھر مجھ پر اس بات کا غلبہ ہوا جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا، چنانچہ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! فلاں سے آپ نے اعراض کیوں فرمایا؟ کیونکہ اللہ کی قسم! میں اسے مومن سمجھتا ہوں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یا مسلمان! بلا شبہ میں ایک آدمی کو (عطیہ) دیتا ہوں، حالانکہ دوسرا مجھے اس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے، اس بات سے ڈرتے ہوئے کہ اسے منہ کے بل آگ میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘