قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْعِتْقِ (بَابُ إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1504.01. وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا، وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ، فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ، وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»، ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا بَالُ أُنَاسٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللهِ، مَنِ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ شَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ، شَرْطُ اللهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ

مترجم:

1504.01.

لیث نے ہمیں ابن شہاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے عروہ سے روایت کی، حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے انہیں خبر دی کہ بریرہ حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬ے پاس آئی۔ وہ ان سے اپنی مکاتبت (قیمت ادا کر کے آزادی کا معامدہ کرنے) کے سلسلے میں مدد مانگ رہی تھی، اس نے اپنی مکاتبت کی رقم میں سے کچھ بھی ادا نہیں کیا تھا۔ حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے اس سے کہا: اپنے مالکوں کے پاس جاؤ، اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری مکاتبت کی رقم ادا کروں اور تمہارا حقِ ولاء میرے لیے ہو، تو میں (تمہاری قیمت کی ادائیگی) کر دوں گی۔ بریرہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے یہ اپنے مالکوں سے کہی تو انہوں نے انکار کر دیا، اور کہا: اگر وہ تمہارے ساتھ نیکی کرنا چاہتی ہیں تو کریں، لیکن تمہاری ولاء کا حق ہمارا ہی ہو گا۔ اس پر انہوں (عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا) نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے کی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا: ’’تم خرید لو اور آزاد کر دو، کیونکہ ولاء کا حق اسی کا ہے جس نے آزاد کیا۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ (منبر پر) کھڑے ہوئے اور فرمایا: ’’لوگوں کو کیا ہوا ہے وہ ایسی شرطیں رکھتے ہیں جو اللہ کی کتاب (کی تعلیمات) میں نہیں۔ جس نے ایسی شرط رکھی جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہے تو اسے اس کا کوئی حق نہیں چاہے وہ سو مرتبہ شرط رکھ لے۔ اللہ کی شرط زیادہ حق رکھتی ہے اور وہی زیادہ مضبوط ہے‘‘