تشریح:
فوائد و مسائل:
عربوں میں یہ دستور تھا، افریقہ میں اب بھی موجود ہے کہ اشیاء کی ڈھیریاں بنا کر انھیں ڈھیری کی صورت میں بیچا جاتا ہے۔ خریداروں کو اس کی مقدار کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ ان چیزوں ا ڈھیریوں کی صورت میں آگے خریدوفروحت شروع ہو جائے تو اس میں کئی طرح سے دھوکے کا اندیشہ موجود ہوتا ہے۔ اصل مالک اور قابض کے حوالے سے دھوکا ہو سکتا ہے اس ڈھیری کے اندر کے حصے میں چیزوں کی کیفیت کیا ہے، اگر کوئی اس ڈھیری کو منتقل کرتا ہے اور اس میں کوئی خرابی ہے تو کسی کو اس کا پتہ نہیں چلے سکے گا اور آخر کار کوئی بھی ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔ ڈھیری کومنتقل کرنے کی صورت میں پہلے خریدار کو ہی اندر کی حقیقت کا پتہ چل جاتا ہے۔ اور سب سے پہلے بیچنے والے پر اس کی ذمہ داری کا تعین ہو جاتا ہے۔ جس صورت میں بھی دھوکے کا اندیشہ ہو، اس کا ازالہ ضروری ہے۔ آج کل بھی بند بوریوں اور ان سے زیادہ پھلوں کی پیٹیوں کی فروحت میں دھوکا جاری ہے۔ آگے بیچنے سے پہلے اس صورت میں لی جانے والے چیزوں کو پورا کر لینا اور سنبھال لینا ضروری ہے۔